شدت پسند گروپ داعش نے مغربی مغوی شہریوں کے سرقلم کرنے والے اپنے دہشت گرد 'جہادی جان' کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔
انٹرنیٹ پر دہشت گردوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائیٹ "ایس آئی ٹی ای" کے مطابق داعش نے انگریزی زبان کے اپنے ایک رسالے میں اس دہشت گرد کو سراہا۔
پینٹاگون نے گزشتہ نومبر میں بتایا تھا کہ اسے "یقین" ہے کہ شام میں ہونے والے ایک ڈرون حملے میں جہازی جان مارا گیا ہے۔
جہادی جان کا اصل نام محمد ایموازی تھا اور وہ عرب نژاد برطانوی شہری تھا۔
یہ دہشت گرد چہرے پر نقاب اوڑھے ان وڈیوز میں نظر آتا رہا جس میں وہ مغربی دنیا کی مذمت کرتے ہوئے مغویوں کا سرقلم کرتا تھا۔ ان مغویوں میں امریکی صحافی اور برطانوی امدادی کارکن شامل رہے ہیں۔
اسے جہادی جان کی عرفیت ایک ہسپانوی مغوی سے ملی تھی جس نے بتایا تھا کہ اس کے چار اغواکاروں اور ان کا برطانوی لہجہ اسے بیٹلز کی یاد دلاتا تھا اور وہ ایموازی کو جان لینن کی بنا پر جہادی جان کہتا تھا۔