رسائی کے لنکس

مشرقی شام میں داعش کے حملے، 30 ہلاک


دیر الزور میں باغی جنگجو۔ فائل فوٹو
دیر الزور میں باغی جنگجو۔ فائل فوٹو

دو لاکھ آبادی والا شہر دیر الزور رقہ اور عراقی سرحد کے درمیان پھیلا ہوا ہے اور یہاں سرکاری فورسز تقریباً دو سالوں سے شدت پسندوں کے حصار میں رہی ہیں۔

شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کے عسکریت پسندوں نے دیر الزور میں حکومت کے زیر کنٹرول مشرقی علاقوں میں حملے کیے ہیں جن میں سرکاری فوجیوں، عسکریت پسندوں اور عام شہریوں سمیت کم ازکم 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ اس دوران خودکش بمباروں اور راکٹوں کے ساتھ حملے کیے گئے اور یہ لڑائی ایسے وقت ہو رہی ہے جب شدت پسند شام میں اپنے دارالخلافہ رقہ کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی تگ و دو کر رہے ہیں۔

دو لاکھ آبادی والا شہر دیر الزور رقہ اور عراقی سرحد کے درمیان پھیلا ہوا ہے اور یہاں سرکاری فورسز تقریباً دو سالوں سے شدت پسندوں کے حصار میں رہی ہیں۔

ہفتہ کو ہونے والا حملہ داعش کی طرف سے حالیہ مہینوں میں دیر الزور پر کیے جانے والے حملوں میں سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت ختم کرنے کے لیے کوشاں باغیوں نے ترکی اور شام کی طرف سے منعقد کردہ امن بات چیت کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

یہ بات چیت 23 جنوری سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے جا رہی ہے جو کہ شام کی چھ سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کی کوششوں کی تازہ ترین کوشش ہے۔

دریں اثناء ہفتہ کو ہی صوبہ ادلب کے علاقے معرۃ مصترین میں ہونے والی تازہ لڑائی میں بھی آٹھ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جمعہ کو یہیں سرکاری فورسز کی فضائی کارروائی میں دیگر تین شہری بھی مارے گئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG