شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والے گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے جمعرات کو بتایا کہ امریکہ کی زیر قیادت شدت پسندوں پر ہونے والی فضائی کارروائیوں میں مزید 14 جنگجو ہلاک ہوگئے۔
خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ بدھ کو دیر گئے مشرقی شام میں دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ تیل کی تنصیبات والے علاقوں میں کارروائیاں کی گئیں۔
حکام کے مطابق میادین، الحسکہ اور ابو کمال میں اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
فرانس کی حکومت کے ایک ترجمان لی فول نے بتایا کہ ان کے لڑاکا طیاروں نے جمعرات کو بھی عراق میں اہداف پر حملے کیے۔ انھوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں
ادھر شام میں دولت اسلامیہ کے اہداف پر امریکی فضائی حملوں کے باوجود بھی اس گروپ کے شدت پسندوں کی کرد علاقوں میں پیش قدمی سست ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔
ان علاقوں سے نقل مکانی کر کے آنے والے افراد نے بتایا کہ شدت پسند دیہاتوں کو نذر آتش اور یرغمالیوں کو قتل کر رہے ہیں۔
کرد باشندوں کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ نے امریکی حملوں کے جواب میں شام کے شمالی علاقوں میں ترکی کی سرحد کے قریب اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
ان علاقوں سے حالیہ دنوں میں تقریباً ایک لاکھ 40 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جو کہ شام میں تین سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران ہونے والا سب سے تیز انخلا بتایا جاتا ہے۔
واشنگٹن نے اپنے عرب اتحادیوں کے ساتھ منگل کو پہلے روز کے حملوں میں درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک کیا۔ یہ کارروائی امریکی صدر براک اوباما کی طرف سے عراق اور شام میں سرگرم اس شدت پسند گروپ کو نشانہ بنانے کا عزم ظاہر کرنے کے دو ہفتوں بعد کی گئی۔
شمالی کرد علاقوں میں دولت اسلامیہ کی پیش قدمی میں تیزی اس گروپ کے خلاف شام میں واشنگٹن کے لیے مضبوط فوجی اتحاد کے نہ ہونے سے پیش آنے والی مشکل کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
صدر براک اوباما نے اقوام متحدہ سے اپنے خطاب میں اس گروپ کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا کہ "جب بھی ممکن ہو یہ جنگجو میدان جنگ چھوڑ دیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ "اس بات کی کوئی وجہ نہیں ہو سکتی اس برائی کے نمونے سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ اس طرح کے قاتل صرف طاقت کی زبان سمجھتے ہیں۔ لہذا امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر موت کے اس نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے کام کرے گا۔"
برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے فضائی کارروائیوں میں شامل ہونے سے متعلق اپنی پارلیمنٹ میں رائے شماری کا کہہ رکھا ہے جو کہ جمعہ کو ہو گی۔ اقوام متحدہ سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ کے خلاف لڑائی کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت تھی۔
دوسری طرف امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ تاحال اس بات کا تعین کرنے میں مصروف ہے کہ آیا القاعدہ سے منسلک خراسان گروپ کا ایک سینیئر رہنما محسن الفاضلی شام میں امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہوا یا نہیں۔
قبل ازیں ایک امریکی عہدیدار کا یہ کہنا تھا کہ باور کیا جاتا ہے کہ القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کا ساتھی الفاضلی شام میں پہلے روز ہونے والے حملوں میں مارا گیا۔ پینٹاگون کا کہنا تھا کہ اس کی تصدیق میں وقت لگ سکتا ہے۔
واشنگٹن خراسان کو دولت اسلامیہ سے مختلف ایک الگ گروپ قرار دیتا ہے جسے القاعدہ کے سینیئر لوگوں نے شام سے مغرب پر حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے تیار کیا۔