شام کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش نے اپنی تحویل میں موجود 19 عیسائی یرغمالیوں کو رہا کردیا ہے۔
برطانیہ میں قائم تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق اتوار کو رہائی پانے والے ان یرغمالیوں کا تعلق طل قرن نامی شہر سے ہے جس پر شدت پسند جنگجووں نے گزشتہ ہفتے قبضہ کرلیاتھا۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والے افراد ان 150 سے زائد ایسوریہ عیسائیوں میں شامل تھے جنہیں داعش کے جنگجووں نے گزشتہ ہفتے دریائے خبور کےساتھ واقع عیسائی اکثریتی قصبوں اور دیہات پر حملوں کے دوران اغوا کیا تھا۔
دریں اثنا شام کے شہر حلب پر قابض باغی گروہوں نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے شہر میں قیامِ امن کے لیے پیش کیا جانے والا منصوبہ مسترد کردیا ہے۔
باغیوں نے کہا ہے کہ عالمی ادارے کی جانب سے پیش کیا جانے والے مجوزہ منصوبے میں شامی حکومت کی جانب سے اپنے ہی عوام کے خلاف بیرل بموں اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال کے سدِ باب اور تدارک کی کوئی تجویز شامل نہیں ہے۔
شام کے لیے اقوامِ متحدہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیفن ڈی مسطورا بھی دمشق میں موجود ہیں جہاں وہ حلب میں باغیوں اور سرکاری فوج کے درمیان جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات کےد وران فریقین کے درمیان ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں۔
حلب کا شہر گزشتہ کئی مہینوں سے باغیوں اور صدر بشار الاسد کی حامی ملیشیاؤں کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کا ہونا معمول بن چکا ہے۔
شہر اور اس کے بعض نواحی علاقوں پر قابض باغی تنظیموں کے حال ہی میں تشکیل پانے والے اتحاد 'حلب انقلابی کمیشن' کا کہنا ہے اسے حکومت کے ساتھ کوئی بھی امن منصوبہ صرف اسی صورت میں قبول ہوگا جب اس میں صدر بشار الاسد کی اقتدار سے بے دخلی کی یقین دہانی کرائی جائے گی۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق اسٹیفن ڈی مسطورا برسرِ زمین صورتِ حال کا جائزہ لینے اور جنگ بندی کی صورت میں رہائشیوں تک امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ایک وفد حلب روانہ کر رہے ہیں۔