امریکہ کے محمکہ دفاع نے بتایا ہے کہ شمالی شام میں اتحادی فضائی کارروائی کے دوران شدت پسند گروپ داعش کے سینیئر رہنماؤں میں سے ایک کو نشانہ بنایا گیا۔
پینٹاگان نے اس کمانڈر کی ہلاکت کا تو نہیں بتایا لیکن یہ کہا ہے کہ یہ شدت پسند گروپ کے لیے "قابل ذکر دھچکا" ہوگا۔
تاہم داعش نے اپنے اس رہنما ابو محمد العدنانی کی ہلاکت کی منگل کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ "حلب میں فوجی کارروائیوں سے نمٹنے کے آپریشنز کا جائزہ لینے کے دوران" مارا گیا۔
محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ عدنانی غیر ملکی جنگجو بھرتی کرنے اور شام و عراق میں داعش کے مضبوط ٹھکانوں سے باہر بڑے حملوں کی ہدایات دینے میں براہ راست ملوث تھا۔
"اس کی نگرانی میں قابل ذکر کارروائیاں ہوئیں جن میں پیرس حملے، برسلز کے ہوائی اڈے پر حملہ، استنبول ایئرپورٹ حملہ، سینا میں روسی مسافر طیارہ مار گرایا جانا، انقرہ میں ایک ریلی پر خودکش حملہ اور بنگلہ دیش میں ایک کیفے پر حملہ شامل ہیں۔ مجموعی طور پر ان حملوں میں 1800 افراد ہلاک اور 4000 زخمی ہوئے۔"
پینٹاگان تاحال الباب کے قریب کیے گئے فضائی حملے کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ عدنانی کی موت کی تصدیق کی جا سکے۔
واشنگٹن میں ایک حکومتی عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکہ حلب میں داعش کے متعدد "اعلیٰ رہنماوں" کا سراغ لگاتا رہا ہے۔
آٹھ ماہ قبل عراق میں ایک لڑائی کے دوران عدنانی کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں۔
وہ 39 سال قبل شام میں پیدا ہوا داعش سے وابستہ ہونے سے قبل القاعدہ دہشت گرد نیٹ ورک کا ایک نمایاں رکن رہا۔ اسے ابوبکر البغدادی کے بعد گروپ کا سربراہ تصور کیا جاتا رہا ہے۔
امریکہ محکمہ خارجہ نے عدنانی کی گرفتاری میں معاون معلومات دینے پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام بھی مقرر کر رکھا تھا۔