داعش کے مسلح جنگجووں نے شام کے قدیمی شہر، پالمیرا کے بعض حصوں پر قبضہ کرلیا ہے، جس کے بعد پوری دنیا کو یہ خدشہ ہے کہ مسلح گروہ یہإں موجود انمول تاریخی یادگاروں کو بھی مسمار نہ کردیں۔
انسانی حقوق کی نگرانی کے لئے برطانیہ میں قائم شام کے ادارے کا کہنا ہے کہ شدید لڑائی کے بعد مسلح جنگجو شہر کے ایک تہائی حصے پر قابض ہوچکے ہیں۔
پالیمرا 2000 سال پرانا تاریخی شہر ہے جو اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی عالمی نوادرات کی فہرست میں شامل ہے۔ نوادرات کے شامی ڈائریکٹر مامون عبدالکریم کہتے ہیں کہ شہر سے سیکڑوں بتوں کو بروقت موقع سے ہٹا دیا گیا ہے اب وہ تمام محفوظ مقامات پر ہیں۔ تاہم، میوزیم اور بڑے پہاڑوں کے حوالے سے خوف اب بھی موجود ہے، کیونکہ اسے وہاں سے ہٹایا نہیں جاسکتا تھا۔
پالمیرا کے شمالی حصے پر ہفتے کو اچانک دولت اسلامیہ کے مسلح گروہ چڑھ دوڑے تھے۔ لیکن، نقصانات کو 24 گھنٹے کے اندر روک لیا گیا۔ یہ محاصرہ عراق کے مغرب میں واقع رمادی پر قبضے کے اگلے دن ہی ہوا ہے۔
صدربراک اوباما نے عراقی وزیراعظم کو حمایت کا دوبارہ یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ شہر کا کنڑول بحال کرنے میں ان کی حکومت عراقی افواج کا ساتھ دے گی، عراقی افواج اور شعیہ ملیشیاء شہر کا قبضہ چھڑانے کے لئے اطراف میں جمع ہو رہی ہیں۔
ان افواج نے تکریت کا بھی ان باغیوں سے قبضہ چھڑایا تھا۔ لیکن پنٹاگون کے ترجمان کرنل اسٹیو وارن نے منگل کو کہا کہ رمادی کو واپس لینا زیادہ مشکل ہوگا، کیونکہ عراقی افواج شہر سے فرار ہوتے ہوئے بڑی تعداد میں امریکی اسلحہ باغیوں کے پاس چھوڑ آئی ہیں۔
محکمہ خارجہ کے سینئر حکام نے بھی بدھ کو اسی سوچ کی عکاسی کی۔
حکام نے کہا ہے کہ 'یہ بہت ہی سنجیدہ صورتحال ہے، کوئی مذاق نہیں۔ داعش گزشتہ ہفتے تک اس قابل تھی کہ اسے وہاں سے نکالا جاسکتا تھا۔ ہم رمادی کی واپسی کے لئے متحد ہونے کی کوشش کررہے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ گزشتہ 96 گھنٹوں میں ایک مثبت اور ٹھوس نتیجے تک پہنچ چکے ہیں'۔