رسائی کے لنکس

عدت کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم، رہا کرنے کا حکم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیل کا فیصلہ سنایا۔
  • عدالت نے قرار دیا کہ اگر عمران خان اور بشریٰ بی بی کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں جیل سے رہا کیا جائے۔
  • بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے وکیل نے سزاؤں کو برقرار رکھنے کی استدعا کی۔
  • سول عدالت نے تین فروری کو عمران خان اور بشری بی بیٰ کو عدت میں نکاح کا مجرم قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
  • درخواست گزار کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی بشریٰ کو طلاق دے دی تھی۔ لیکن عدت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی بشریٰ نے عمران خان سے نکاح کر لیا تھا۔

ویب ڈیسک اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کے مقدمے میں سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا نے ہفتے کو فریقین وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر عمران خان اور بشریٰ بی بی کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں جیل سے رہا کیا جائے۔

سیشن جج نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت سے متعلق 28 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے رہائی کے روبکار بھی جاری کر دیے ہیں۔

تحریکِ انصاف کے وکلا اور پارٹی رہنما عمران خان اور ان کی اہلیہ کے رہائی کے آرڈر لے کر اڈیالہ جیل پہنچے۔ تاہم قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ انہیں اڈیالہ جیل کے دروازے سے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خاور مانیکا عمران خان اور بشریٰ بی بی پر عدت کے دوران نکاح کا جرم ہونے کا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

فیصلے کے مطابق جرح کے دوران بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے خود تسلیم کیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی خبر انہیں دوسرے روز ہی مل چکی تھی لیکن شکایت داخل کرنے کا خیال انہیں چھ سال بعد آیا۔

خاور مانیکا کے وکیل نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کو برقرار رکھنے کی استدعا کی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی سول عدالت کے جج قدرت اللہ نے رواں برس تین فروری کو عمران خان اور بشری بی بیٰ کو عدت میں نکاح کا مجرم قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

خاور مانیکا نے 25 نومبر 2023 کو سول عدالت میں عدت کے دوران نکاح سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔ لیکن طلاق کے بعد عدت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے نکاح کر لیا تھا جو درخواست گزار کے بقول غیر شرعی عمل ہے۔

عدالت نے اس درخواست پر سماعت کے بعد 16 جنوری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کی تھی۔ بعد ازاں عدالت نے دونوں کو مجرم قرار دے کر سزا کا حکم سنایا تھا۔

سابق وزیرِ اعظم نے سول عدالت کے فیصلے کو ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں چیلنج کیا تھا اور سیشن جج نے سزاؤں کے خلاف اپیل پر فیصلہ 29 مئی کو سنانا تھا۔

تاہم بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کیا تھا جس کے بعد فاضل جج نے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے معاملہ کسی اور عدالت بھیجنے کی درخواست کی تھی۔

بعد ازاں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا کو عدت میں نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔

ہفتے کو سیشن جج افضل مجوکا نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں منظور کی جاتی ہیں اور ٹرائل کورٹ کا تین فروری کا فیصلہ کالعدم قرار کے کر انہیں بری کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔

فیصلے کے مطابق اگر عمران خان اور بشریٰ بی بی کی کسی دوسرے کیس میں گرفتاری مطلوب نہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔ اس ضمن میں سپرننڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے نام رہائی کے روبکار بھی جاری کر دے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG