اسلام آباد —
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں تحریک منہاج القرآن کے لانگ مارچ کی وجہ سے شہر کے بیشتر کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے، دفاتر، پٹر ول پمپس اور بنک بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کے معمولات زند گی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد کا بلیو ایریا تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کا مرکز ہے لیکن لانگ مارچ کے باعث 14 جنوری سے بند پڑا ہے اور اس علاقے میں بنکوں سمیت اہم دفاتر پر بھی تالے پڑے ہیں جبکہ بنکوں کی بیشتر اے ٹی ایم مشینوں میں رقوم ختم ہو چکی ہیں۔
فیڈریشن آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کیپٹل آفس کے چیئرمین ملک سہیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ کی وجہ سے اسلام آباد میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور ہر شخص پریشانی کا شکار ہے۔
’’سب سے زیادہ متاثر تاجر برادری ہوئی ہے لانگ مارچ سے کچھ دن قبل ہی لوگوں نے بلیو ایریا آنا چھوڑ دیا تھا اور اب گزشتہ پانچ روز سے تمام کاروباری اور تجارتی مراکز بند پڑے ہیں اسلام آباد سٹاک مارکیٹ میں بھی کوئی کاروباری سرگرمیا ں نہیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے اب تک اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔‘‘
ملک سہیل کے بقول لانگ مارچ کے خاتمے کے بعد شہر کے اہم تجارتی مرکز کی صفائی بھی اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔
شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بھی شدید قلت ہے اور لوگ گھنٹوں پیدل چل کر اپنی منزل کی طرف جانے پر مجبور ہیں جبکہ تعلیمی ادارے بند ہونے کے باعث والدین بھی سخت پریشانی سے دوچار ہیں۔
بدھ کی شام اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران جب وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کی توجہ شہریوں کو درپیش مسائل کی طرف دلائی گئی تو انہوں نے کہا کہ جمعرات سے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے ،تجارتی مراکز، بنک اور دفاتر کھل جائیں گے۔
وزیر اطلاعات کے اس اعلان پر اسلام آباد موبائل فون ایسوسی ایشن کے صدر اسد خان نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلیو ایریا میں ہزاروں مظاہرین کی موجودگی میں تاجر اپنی دکانیں کیسے کھول سکتے ہیں جبکہ اس طرف آنے والے تمام راستے بھی بند ہیں۔
’’اگر کسی وقت اچانک کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوجاتی ہے تو تاجروں کے نقصانات کا ازالہ کون کرے گا۔‘‘
اسلام آباد کا بلیو ایریا تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کا مرکز ہے لیکن لانگ مارچ کے باعث 14 جنوری سے بند پڑا ہے اور اس علاقے میں بنکوں سمیت اہم دفاتر پر بھی تالے پڑے ہیں جبکہ بنکوں کی بیشتر اے ٹی ایم مشینوں میں رقوم ختم ہو چکی ہیں۔
فیڈریشن آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کیپٹل آفس کے چیئرمین ملک سہیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ کی وجہ سے اسلام آباد میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور ہر شخص پریشانی کا شکار ہے۔
’’سب سے زیادہ متاثر تاجر برادری ہوئی ہے لانگ مارچ سے کچھ دن قبل ہی لوگوں نے بلیو ایریا آنا چھوڑ دیا تھا اور اب گزشتہ پانچ روز سے تمام کاروباری اور تجارتی مراکز بند پڑے ہیں اسلام آباد سٹاک مارکیٹ میں بھی کوئی کاروباری سرگرمیا ں نہیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے اب تک اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔‘‘
ملک سہیل کے بقول لانگ مارچ کے خاتمے کے بعد شہر کے اہم تجارتی مرکز کی صفائی بھی اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔
شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بھی شدید قلت ہے اور لوگ گھنٹوں پیدل چل کر اپنی منزل کی طرف جانے پر مجبور ہیں جبکہ تعلیمی ادارے بند ہونے کے باعث والدین بھی سخت پریشانی سے دوچار ہیں۔
بدھ کی شام اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران جب وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کی توجہ شہریوں کو درپیش مسائل کی طرف دلائی گئی تو انہوں نے کہا کہ جمعرات سے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے ،تجارتی مراکز، بنک اور دفاتر کھل جائیں گے۔
وزیر اطلاعات کے اس اعلان پر اسلام آباد موبائل فون ایسوسی ایشن کے صدر اسد خان نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلیو ایریا میں ہزاروں مظاہرین کی موجودگی میں تاجر اپنی دکانیں کیسے کھول سکتے ہیں جبکہ اس طرف آنے والے تمام راستے بھی بند ہیں۔
’’اگر کسی وقت اچانک کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدا ہوجاتی ہے تو تاجروں کے نقصانات کا ازالہ کون کرے گا۔‘‘