فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لیے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے4 ارب ڈالر قرض لینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور اسے اپنی غیر ملکی ادائیگیوں کے سلسلے میں مسائل کا سامنا ہے۔
معیشت سے متعلق بین الاقوامی اخبار فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسلامی ترقیاتی بینک، جسے سعودی عرب کی سرپرستی حاصل ہے، نئی حکومت قائم ہونے کے بعد پاکستان کو باضابطہ طور پر قرض کی پیش کش کرنے پر متفق ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اس رقم سے اپنے زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کو سہارا دینے کی کوشش کرے گا۔
پاکستان کی برآمدات، اس کی درآمدت کے مقابلے میں بہت کم ہیں جس سے تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور زرمبادلہ پر بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تیل اور مائع گیس درآمد کرتا ہے جس کی بڑھتی ہوئی مانگ اور قیمتیں زرمبادلہ پر اضافی بوجھ ڈال رہی ہیں۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دو عہدے داروں نے اخبار کو بتایا کہ اس سلسلے میں پیپر ورک مکمل ہو چکا ہے اور اسلامی ترقیاتی بینک نئے حکومت کی حلف برداری کا انتظار کر رہا ہے جس کے بعد وہ قرض کی منظوری کی جانب پیش رفت کرے گا۔
اخبار نے پاکستان سٹیٹ بینک کے ایک عہدے دار کے حوالے سے، جو اسلامی ترقیاتی بینک کے ساتھ مذاكرات میں شامل تھے، بتایا ہے کہ سعودی حکومت پاکستان کو اپنے موجودہ مالیاتی بحران سے نکالنے میں مدد کے لیے قرض دینے کی حمایت کر رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک راہنما اسد عمر، جو ملک کے متوقع وزیر خزانہ بھی ہیں، یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر پاکستان کو اپنی معیشت کے لیے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج کی ضرورت پڑی تو اسے ستمبر کے آخر تک یہ فیصلہ کرنا ہو گا۔
اسلامی ترقیاتی بینک کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ قرض لینے کے باوجود بھی عمران خان کی حکومت کو اپنی ادائیگیوں میں توازن لانے کے لیے اخراجات میں کفایت اور ٹیکسوں میں اضافوں جیسے غیر مقبول فیصلے کرنے پڑیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنے موجودہ مالی بحران سے نکلنے کے لیے کم و بیش 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔