رسائی کے لنکس

دولتِ اسلامیہ نے دوسرا برطانوی یرغمالی بھی قتل کردیا


شدت پسندوں کی جانب سے جمعے کو جاری کی جانے والی ویڈیو کا ایک عکس
شدت پسندوں کی جانب سے جمعے کو جاری کی جانے والی ویڈیو کا ایک عکس

اگر ویڈیو کی تصدیق ہوگئی تو ہننج گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں قتل ہونے والے چوتھے مغربی شہری ہوں گے۔

شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'دولتِ اسلامیہ' نے اپنی تحویل میں موجود دوسرے برطانوی شہری کو بھی قتل کردیا ہے۔

تنظیم نے جمعے کو انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں شدت پسند مبینہ طور پر برطانوی امدادی اہلکار ایلن ہننج کا سر قلم کر رہے ہیں۔

اگر اس ویڈیو کی تصدیق ہوگئی تو ہننج گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں قتل ہونے والے چوتھے مغربی شہری ہوں گے۔

شدت پسند تنظیم اس سے قبل دو امریکی صحافیوں اور ایک برطانوی امدادی اہلکار کو اغوا کے بعد قتل کرچکی ہے۔

جمعے کو جاری کی جانے والی ویڈیو ایک منٹ 11 سیکنڈ طویل ہے جس کا عنوان "امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے ایک اور پیغام" ہے۔

ویڈیو میں ایلن ہننج اپنا تعارف کرانے کے بعد کہہ رہے ہیں کہ " ہماری پارلیمان نے دولتِ اسلامیہ پر حملے کا فیصلہ کیا ہے اور برطانوی عوام کا ایک فرد ہونے کے ناتے مجھے اس فیصلے کی قیمت ادا کرنی پڑے گی"۔

شدت پسندوں کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو پر اپنے ردِ عمل میں برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اگر یہ ویڈیو صحیح ثابت ہوئی تو یہ ایک "اندوہناک قتل" ہوگا۔

برطانیہ کے دفترِ خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق کہ برطانوی حکومت کو ویڈیو کا علم ہے اور اس کے درست ہونے کا پتا لگانے کے لیے کوشش کی جارہی ہے۔

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بھی کہا ہے کہ امریکی حکام کو مبینہ ویڈیو کا علم ہے اور اس کی تصدیق کی کوشش کی جارہی ہے۔

جمعے 'وہائٹ ہاؤس' میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر اوباما کی معاون برائے داخلی سکیورٹی اور انسدادِ دہشت گردی لیزا موناکو نے کہا کہ اگر اس ویڈیو کی تصدیق ہوگئی تو یہ دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں کے ظلم کا ایک اور مظاہرہ ہوگا۔

خیال رہے کہ برطانوی پارلیمان نے گزشتہ ہفتے وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکومت کو شام اور عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکہ کی قیادت میں جاری فضائی حملوں میں شرکت کی اجازت دی تھی۔

XS
SM
MD
LG