شدت پسند گروپ داعش نے عام شہریوں کو موصل شہر سے باہر جانے سے روکنے کے لیے اطلاعات کے مطابق بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں۔
جنگجوؤں کی طرف سے ایسے وقت بم نصب کیے جا رہے ہیں جب موصل میں داعش کے خلاف عراقی فورسز کی کارروائی حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
عراقی فورسز شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف گزشتہ سات ماہ سے موصل میں کارروائی جاری رکھی ہوئی ہیں۔
وفاقی پولیس کے عہدیداروں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجو شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
رواں ماہ موصل کے شمال مغرب میں امریکہ کی قیادت میں اتحاد کی مدد سے عراقی فورسز نے بہت تیزی سے پیش قدمی کی ہے اور اب انہوں نے شہر کے 12 مربع کلومیٹر حصے کے علاوہ داعش کے جنگجوؤں کو باقی تمام علاقے سے نکال باہر کیا ہے۔
عسکریت پسند اب بھی پرانے شہر کو کنٹرول کرتے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس گنجان آباد علاقے میں ان کی طرف سے آخری بار مزاحمت کی جائے گی۔
شہر کے اس حصے میں گلیاں تنگ ہیں جس کی وجہ سے بکتر بند گاڑیوں کی نقل و حرکت ممکن نہیں اس وجہ سے عراقی فوجی پیدل ہے پیش قدمی کر رہے ہیں۔
فوجی کمانڈروں کے مطابق عراقی حکومت رمضان شروع ہونے سے پہلے فتح کا اعلان کرنا چاہتی ہے۔
موصل شہر کو واگزار کروانے کی مہم کے دوران اگر زیادہ نہیں تو سینکڑوں کی تعداد میں عام شہری امریکہ کے قیادت میں اتحاد اور عراقی فضائیہ کی بمباری سے ہلاک ہوئے اور باقی رہ جانے والے کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
رواں ماہ لڑائی میں شدت آنے کے بعد موصل سے جان بچا کر بھاگنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
عراقی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ اکتوبر کو شہر کو واگزار کروانے کی مہم شروع ہونے کے بعد تقریباً سات لاکھ افراد شہر سے نکل چکے ہیں۔