شام اور عراق کے ایک بڑے حصے پر گزشتہ سال قبضہ کر کے وہاں خلافت کا اعلان کرنے والے شدت پسند گروپ داعش کو گو کہ اب امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے خاصی مزاحمت کا سامنا ہے اور حالیہ دنوں میں اسے مشرقی شام میں اپنے زیر تسلط قصبے کوبانی سے بھی پسپا ہونا پڑا، لیکن اس گروپ نے اب جنوبی ایشیا مین اپنے دائرہ اثر کو بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
گروپ کے مرکزی ترجمان اور اہم رہنما ابو محمد العدنانی نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ داعش اپنا دائرہ اب خراسان تک بڑھا رہا ہے۔
تاریخی اعتبار سے خراسان کہلانے والے علاقے میں افغانستان، پاکستان اور اس کے قریبی علاقے شامل ہیں۔
بعض شائع شدہ اطلاعات کے مطابق داعش نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے منحرک ایک کمانڈر کو اس خطے کے لیے اپنا ترجمان بھی مقرر کیا ہے جب کہ حالیہ مہینوں میں طالبان سے علیحدہ ہونے والے ایک اور کمانڈر شاہد اللہ شاہد نے اپنے چند ساتھیوں سمیت داعش اور اس کے رہنما ابو بکر البغدادی کی حمایت کا اعلان بھی کیا تھا۔
پاکستان میں حکام اس بات کو رد کرتے آئے ہیں کہ دہشت گردی کے شکار اس ملک میں داعش کا کوئی وجود ہے۔
حالیہ دنوں میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی سمیت مختلف علاقوں میں داعش کے حق میں دیواروں پر لکھے ہوئے نعرے بھی دیکھنے میں آچکے ہیں جب کہ گزشتہ ہفتے ہی لاہور سے ایک شدت پسند کو گرفتار کیا گیا اور شبہ ظاہر کیا جاتا ہے یوسف السلافی نامی اس شخص کا تعلق داعش سے ہے۔
بعض مبصرین بھی یہ کہتے آئے ہیں کہ شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج کی جاری کارروائیوں کے باعث پاکستان میں عسکریت پسندوں کو پسپائی اختیار کرنا پڑ رہی ہے اور وہ منظر عام پر آنے کے لیے ایسے بیانات اور وابستگیوں کا اعلان کرتے رہتے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں کی رائے میں پاکستان میں صورتحال شام یا عراق جیسی نہیں کہ جہاں داعش اپنے قدم آسانی سے جما سکے کیونکہ ان دونوں ملکوں کی فوج عملاً غیر موثر ثابت ہوئی اور اسی وہاں جاری شورش پسندی کے باعث شدت پسندوں کو اپنا اثرورسوخ قائم کرنے میں کامیابی ہوئی۔