شدت پسند تنظیم داعش نے ہفتے کی شب برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جس میں سات افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
داعش کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان شدت پسند تنظیم کی خبر رساں ایجنسی عمق کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں اتوار کو کیا گیا۔
ہفتے کو ہونے والے حملے میں تین شدت پسندوں نے ایک مسافر وین لندن برج پر چلنے والے راہ گیروں پر چڑھا دی تھی جس کےبعد حملہ آوروں نے نزدیک واقع ایک بازار اور ریستورانوں میں موجود درجنوں افراد کو چاقووں کے وار کرکے زخمی کردیا تھا۔
بعد ازاں تینوں حملہ آور پولیس کی جوابی کارروائی میں مارے گئے۔ برطانیہ میں گزشتہ تین ماہ کے دوران دہشت گردی کی یہ تیسری بڑی واردات ہے جو عام انتخابات سے چند روز قبل ہوئی ہے۔
برطانیہ کی وزیرِداخلہ امبر رڈ نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں بتایا تھا کہ پولیس کا خیال ہے کہ تینوں حملہ آوروں نے دہشت گردی کی کارروائی اپنے طور پر کی اور انہیں کسی تنظیم یا دیگر افراد کی مددحاصل نہیں تھی۔
برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ہونے والے حملے کی تحقیقات تیزی سے جاری ہیں۔ پولیس نے اتوار کو لندن کے مشرقی علاقے سے 12 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیرِاعظم تھریسا مے کوٹیلی فون کرکے حملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیش کش کی ہے۔
امریکہ کے محکمۂ برائے ہوم لینڈ سکیورٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ برطانوی حکام سے مکمل رابطے میں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام کو لندن حملے کے تناظر میں امریکہ میں کسی ممکنہ دہشت گردی کی کوئی قابلِ بھروسا اطلاع نہیں ملی ہے۔