داعش سے تعلق رکھنے والے ایک جنگجو نے اطلاعات کے مطابق اپنی والدہ کو اس بنا پر ہلاک کر دیا کہ وہ اسے شدت پسند گروپ چھوڑنے کے لیے کہتی تھیں۔
شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم "سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس" کے مطابق 20 سالہ جنگجو نے شام کے شہر رقہ کے ایک مرکزی مقام پر سیکڑوں لوگوں کے سامنے اپنی والدہ کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتارا۔
یہ واقعہ بدھ کو پیش آیا۔
تنظیم کے مطابق خاتون 40 کے پیٹے میں تھیں اور وہ اپنے بیٹے کو داعش چھوڑ کر شہر سے فرار ہونے کا مطالبہ کرتی رہی تھیں۔
نوجوان نے اپنی ماں کے خیالات سے داعش کو آگاہ کیا جس کے بعد خاتون کو تحویل میں لے لیا گیا تھا۔
تقریباً چار لاکھ آبادی والا شہر رقہ داعش کی خلافت کا ایک خود ساختہ دارالخلافہ بھی ہے۔
شدت پسند گروپ نے شہر کے تمام مردوں اور 14 سال سے بڑی عمر کے لڑکوں کو مقامی "اسلامی پولیس" میں بھرتی ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔
2014ء کے وسط سے عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ کر کے یہاں نام نہاد خلاف کا اعلان کرنے والے گروپ داعش ایسے سیکڑوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار چکا ہے جنہیں وہ اپنے دشمنوں کا حامی یا آلہ کار تصور کرتا تھا۔