رسائی کے لنکس

عراق: دولتِ اسلامیہ کے حملے میں 24 کرد ہلاک


فائل
فائل

حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں کرد سکیورٹی فورسز اور جنگجووں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ دو روز سے جاری ہے۔

شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے عراق کے شمالی علاقےمیں اچانک حملہ کرکے کرد سکیورٹی فورسز کے کم از کم 24 اہلکاروں کو قتل کردیا ہے۔

کرد حکام کے مطابق حملہ ہفتے کو جوائر نامی قصبے میں کیا گیا جو عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے کے دارالحکومت اربیل سے 40 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں کرد سکیورٹی فورسز اور جنگجووں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔

کردوں کے زیرِ انتظام جوائر کا قصبہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف ایک مضبوط دفاعی لائن تصور ہوتا ہے۔ عسکری تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر عراقی اور کرد فوجوں نے کبھی موصل شہر کا قبضہ دولتِ اسلامیہ سے چھڑانے کی کوشش کی تو اس فوجی کارروائی کے لیےجوائر ہی بیس کیمپ بنے گا۔

یاد رہے کہ موصل شمالی عراق کا سب سے بڑا شہر ہے جس پر دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے گزشتہ سال جون میں قبضہ کرلیا تھا۔

کرد حکام نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجو جمعے کی شب چھوٹی کشتیوں کے ذریعے دریائے زاب عبور کرکے جوائر پہنچے تھے جہاں انہوں نے کرد فوج 'پیش مرگہ' کی چوکیوں پر حملہ کیا۔

علاقے میں موجود کرد افسران کے مطابق پیش مرگہ کے دستوں نے جنگجووں کو پیچھے دھکیل دیا ہے لیکن علاقے میں اب بھی جھڑپیں جاری ہیں۔

محاذ پر موجود ایک کرد فوجی افسر نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ لڑائی میں لگ بھگ 60 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں جب کہ کئی درجن زخمی ہیں۔

فوجی افسر نے الزام عائد کیا کہ اگلے مورچوں پر موجود عراقی فوجی دستوں نے دولتِ اسلامیہ کے حملے کے بعد مورچے چھوڑ دیے تھے جس کے باعث جوائر کا دفاع کمزور پڑ گیا اور جنگجووں کو قصبے تک پہنچنے کا موقع ملا۔

'پیش مرگہ' فورسز نے گزشتہ سال دسمبر کے اواخر میں جوائر کا قبضہ دولتِ اسلامیہ سے چھڑانے کے لیے پیش قدمی شروع کی تھی اور بین الاقوامی اتحاد کے فضائی حملوں کے سہارے قصبے اور اس کے نواح کے کئی دیہات سے جنگجووں کو پیچھے دھکیل دیا تھا۔

اس سے قبل دولتِ اسلامیہ نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کے جنگجووں نے بھاری اسلحے اور میزائلوں کے ساتھ جوائر پر جوابی حملہ کیا ہے جس میں کرد فوج کے سینئر افسر سمیت درجنوں اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

کرد حکام کے مطابق گزشتہ سال موسمِ گرما میں دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں کی کرد علاقوں کی جانب پیش قدمی کے بعد سے اب تک شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی میں 'پیش مرگہ'کے 750 سے زائد اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

دریں اثنا دولتِ اسلامیہ کے جنگجووں نے شمالی عراق کے علاقے بائجی میں قائم آئل ریفائنری پر ایک اور بڑا حملہ کیا ہے جسے عراقی حکام ناکام بنانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

عراقی حکام کے مطابق جنگجووں نے اتوار کو ریفائنری پر 20 گولے داغے جس کے بعد ایک کار بم دھماکہ ہوا۔حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد جنگجووں نے ریفائنری پر دھاوا بول دیا جنہیں تین گھنٹے کی لڑائی کے بعد پسپا کردیا گیا۔

خیال رہے کہ عراقی فوج اور دولتِ اسلامیہ کے درمیان گزشتہ سال جون سے اس ریفائنری اور اس سے متصل قصبے پر قبضے کے لیے وقفے وقفے سے لڑائی جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG