مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں قطبی آرتھو ڈوکس چرچ میں اتوار کو ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی ہے۔
اس بم حملے میں کم ازکم 25 افراد ہلاک ہوئے تھے، دہشت گرد گروپ کی طرف سے منگل کو انٹرنیٹ پر جاری ہونے والے ایک بیان میں مصر اور دیگر علاقوں میں ایسے مزید حملے کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں ایک مشتبہ شخص اپنے آپ کو دھماکے سے اڑانے سے قبل چرچ کے گیٹ سے گزرتے ہوئے ںظر آتا ہے۔
داعش نے اس شخص کی شناخت ابو عبداللہ المصری کے نام سے کی ہے جو بظاہر ایک فرضی نام ہے۔ پیر کو مصر کے صدر عبدل الفتح السیسی نے بمبار کی شناخت محمود شفیق محمد مصطفیٰ نے نام سے کی ہے جس کی عمر 22 سال بتائی گئی ہے۔
مصری حکام نے مبینہ طور پر دھماکے میں ملوث چار افراد کو گرفتار کیا ہے جب کہ دیگر مشتبہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
مصر کی آبادی کا 10 فیصد قطبی میسحی افراد پر مشتمل ہے تاہم اسلام پسند صدر محمد مورسی کے 2013 میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے مسیحی افراد کے خلاف تشدد کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔