یونیورسٹی آف نوٹرے ڈم نے پہلی بار ’مطالعہ اسلام‘ کی 'چیئر' قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ریاست ِکنیٹی کٹ کے علاقے گرین وچ کی فارغ التحصیل، سوزن اسکربنر مرزا کی جانب سےفراہم کردہ 30 لاکھ ڈالر کی مالی اعانت سے شروع ہوگا۔
نوٹرے ڈم کے چانسلر، ریورنڈ جان جینکنز نے شکریہ ادا کرتے ہوئے، اسے ایک ’فراخدلانہ اور دوراندیشی پر مبنی مدد‘ قرار دیا ہے۔
ادھر، نوٹرے ڈم کے ’نیو کیگ اسکول آف گلوبل افیئرز‘ میں ’اسلامی تخیل اور مسلمان معاشروں‘ کے بارے میں ’مرزا فیملی پروفیسرشپ‘ بھی پہلی بار شروع کی گئی ہے، جس کے لیے، اس سے قبل، ڈونالڈ اور مارلین کی طرف سے اعانت کی فراہمی کے بعد، اس تعلیمی ادارے نے اسکوٹ ایپل بائی کو اِس کا ڈین مقرر کیا ہے۔
جینکنز نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ہماری کوشش یہ ہوگی کہ ہم وہ طریقہ کار تلاش کریں جس کی مدد سے عالمی برادری کو منقسم ہونے سے روکا جائے اور متحد ہونے میں معاونت کی جائے۔
بقول اُن کے، ’یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ بحیثیت ایک عالمی مذہب اور امن کو فروغ دینے والے ایک بندھن کے، اسلام کو سمجھا جائے؛ جب کہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو مذہب کو تشدد بھڑکانے کے لیے استعمال کرتے ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ، ’مرزا خاندان کے اس تحفے کی مدد سے ہم طویل مدت کے اپنے عزم کی آبیاری کر سکیں گے، جس سے بین المذاہب آگہی، مکالمے اور امن کو ترویج ملے گی‘۔
ایپل بائی نے اِس تحفے کو ’عہد ساز‘ قرار دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ ’نوٹرے ڈم مذہبی علم کے فروغ کا ایک سرکردہ ادارہ رہا ہے۔ مسیحیت کو دی جانے والے حرمت، چھان بین کے معیار اور قدر کی طرح، اب اسلام پر بھی اُسی معیار کا کام ہوگا‘۔
اُنھوں نے کیگ اسکول کی جانب سے مذہب کے سفارت کاری، خارجہ امور، پبلک پالیسی اور سب سے بڑھ کر یونیورسٹیوں اور کلاس رومز میں استعمال کے حوالے سے مدد ملے گی۔
سوزن اسکربر مرزا ’نوٹرے ڈم کے کروک انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل پیس اسٹڈیز‘ کی مشاورتی کونسل کی ایک رکن ہیں۔ اُنھوں نے کہا یہ تحفہ اپنے شوہر، مرحوم مظفر مرزا کے ورثے کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
مرحوم مظفر مرزا نیوجری میں رہا کرتے تھے اور پاکستانی نژاد امریکی تھے؛ جب کہ سوزن کے آباؤ اجداد کا تعلق ماضی میں آئرلینڈ سے تھا۔ مرحوم مظفر مرزا نے نوٹرے ڈم سے تعلیم حاصل کی تھی۔
اپنے مرحوم شوہر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، سوزن نے کہا کہ وہ ایک تعلیمی اسکالرشپ پر امریکہ آئے تھے اور اپنی ذاتی حیثیت میں اور پیشہ ورانہ کام میں نمایاں شہرت حاصل کی۔
اُنھوں نے کہا کہ اُن کے تین بچے ہیں۔ دونوں میاں بیوی کا تعلق مختلف ثقافتوں سے تھا؛ اُن کے شوہر مسلمان تھے، جب کہ وہ خود کیتھولک مسیحی ہیں۔ قدر مشترک خاندان، دوستیاں، تعلیم، فراخ دلی، بلند حس مزاح اور مذہبی رجحان بنے۔ بقول اُن کے، ’ہماری اقدار یکساں تھیں‘۔
اُنھوں نے بتایا کہ مظفر مرزا کا چھوٹی عمر میں انتقال ہوگیا۔ اُن کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے، اُنھوں نے یہ کام اپنے ذمے لیا ہے، جس کا مقصد ثقافتوں اور مذاہب کے درمیان دوریاں کم کرنے اور مذہبی سوجھ بوجھ پیدا کرنا ہے۔
سوزن مرزا نے نوٹرے ڈم سے گرجوئیشن کیا؛ اور نیویارک یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنسٹریشن کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ بینکاری اور ’پرائیوٹ اکوئٹی‘ کے کیرئر سے وابستہ رہیں۔ اُنھوں نے اپنے بچوں سے مل کر، اپنے مرحوم شوہر کی یاد میں یونیورسٹی کی ’ہاورڈ اسکربنر اسکالرشپ‘ کا اجرا کیا۔
سوزن ‘گرین وچ لیڈرشپ کونسل‘ کی بین الاقوامی تنظیم، ’سیو دِی چلڈرین‘ کی شریک بانی ہیں۔
کیگ اسکول آف گلوبل افیئرز، نوٹرے ڈم کا ایک نیا کالج ہے جس کا اگست، 2017ء میں افتتاح ہوگا، جو نوٹرے ڈم کی تقریباً 100 سالہ تاریخ میں پہلا کالج ہے۔
دریں اثنا، اسنا (اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ) کے 'بین المذاہب کمیونٹی ایلائنسز' کے قومی سربراہ، ڈاکٹر سید ایم سعید نے نوٹرے ڈم یونیورسٹی میں مطالعہ اسلام کی چیئر کے قیام پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں، اُنھوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ دینِ اسلام کا صحیح مفہوم واضح ہوگا، غلط فہمیاں دور ہوں گی اور مسلمانوں سے متعلق درست آگہی کو فروغ ملے گا۔
اُنھوں نے سوزن اسکبنر مرزا اور اُن کے خاندان کی 'فراخ دلی اور مذہب کے ساتھ لگائو، اور ساتھ ہی، ایک اہم موضوع پر، نوٹرے ڈم یونیورسٹی کی جانب سے دلچسپی لینے کے اقدام کو سراہا۔