اسرائیل نے مصر کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے لیکن غزہ کی پٹی سے راکٹ داغے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
جس کے بعد اسرائیل نے بھی تقریباً چھ گھنٹوں کی جنگ بندی کے بعد منگل کو دوبارہ فضائی کارروائی شروع کر دی گئی۔
وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ کابینہ کے منگل کی صبح کو ہونے والے اجلاس میں جنگی بندی کی تجویز کو قبو ل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اگر حماس نے مصر کے تجویز کردہ جنگ بندی منصوبے کو مسترد کیا تو اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائیاں تیز کر دے گا۔
’’اگر حماس اس مصری پیشکش کو مسترد کرتا ہے اور غزہ سے راکٹ داغے جانے کا سلسلہ نہیں رکتا تو ہم اپنی کارروائی کو جاری اور اسے تیز کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
مصر نے حماس اور اسرائیل کو لڑائی بند کرنے کی تجویز دی تھی جس کا مقصد حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی کو فوری طور پر روکنا ہے۔
مصر کی طرف سے دی جانے والی تجویز کا مقصد گزشتہ ایک ہفتہ سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری رہنے والی لڑائی کو بند کرنا ہے جس میں اب تک 192 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے بعض عہدیداروں نے یہ اشارہ دیا ہے کہ اس گروپ نے جنگ بندی کی پیشکش پر منگل تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ لیکن اس کے ایک مسلح دھڑے نے مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی منصوبہ تسلیم کرنے کو ’’شکست‘‘ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر منگل کو غزہ کے مرکزی علاقے کے باہر اسرائیلی ٹینک اور بکتر بند گاڑیوں جمع ہوتی بھی دیکھی گئیں۔
مصر کی تجویز میں کہا گیا تھا کہ جنگی بندی کے بعد غزہ کی طرف جانے والا راستہ کھول دیا جائے گا اور اس کے اڑتالیس گھنٹے کے اندر حماس اور اسرائیل کے نمائندوں کے درمیان بات شروع ہو گی۔
اسرائیل نے گزشتہ منگل کو غزہ میں فضائی کاروائیوں کا آغاز کیا تھا جو اس کے بقول حماس کی طرف سے راکٹ داغے جانے کے جواب میں کی گئی ہیں۔
اس تازہ ابہام کے بعد علاقے میں ایک ہفتے سے جاری لڑائی کو روکنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے متاثر ہونےکا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔