غزہ میں امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایک مہاجر کیمپ پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں ایک آٹھ سالہ بچی ہلاک اور 30 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق یہ حملہ پیر کو اسرائیل کی طرف سے اعلان کردہ یک طرفہ جنگ بندی کے کچھ ہی دیر شاطی میں مہاجر کیمپ پر ہوا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے سے متعلق موصولہ اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے۔
اسرائیل کی طرف سے غزہ کے اکثر علاقوں میں سات گھنٹوں کی جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد تک رسائی دینا اور بے گھر ہونے والے شہریوں کو ان کے گھروں کو واپس جانے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
جنگ بندی شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے اسرائیل نے فضائی کارروائی کرتے ہوئے شدت پسندوں کے ایک لیڈر کو ہلاک کردیا تھا۔ غزہ میں ایک جہادی گروپ کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی ان کے ایک کمانڈر دانیال منصور کے گھر پر کی گئی جس میں وہ ہلاک ہو گیا۔
حماس کی طرف سے اسرائیل کی جنگ بندی کے اعلان پر کوئی واضح ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم اس گروپ نے فلسطینیوں کو "محتاط" رہنے کا کہا ہے۔
اس سے قبل اتوار کو غزہ کے علاقے رفح میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول پر بمباری سے کم ازکم دس شہری ہلاک اور 35 زخمی ہو گئے تھے۔
ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں غزہ میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں پر یہ دوسرا حملہ تھا۔ ان اسکولوں میں 28 روز سے حماس اور اسرائیل کی جاری لڑائی کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔
اسکول پر بمباری سے ہونے والی ہلاکتوں کی امریکہ اور اقوام متحدہ کی طرف سے شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "مجرمانہ فعل" قرار دیا۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ " یہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے"۔
"اس حملے سمیت بین الاقوامی قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں کی فوری طور پر تحقیقات کی جانی چاہیئں اور ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیئے، یہ اخلاقی طور پر ناقابل قبول اور مجرمانہ فعل ہے۔"
ادھر اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور نے بھی اس حملے کو "وحشیانہ" قرار دیا۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ رفح میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکول جس میں تقریباً تین ہزار لوگوں نے پناہ لے رکھی تھی اور اس حملے میں اقوام متحدہ کے ایک کارکن سمیت دس فلسطینی ہلاک ہوئے۔ " یہ بہت ضروری ہے کہ تمام فریقین جنگ بندی کے لیے کام کریں جس سے راکٹ حملے اور حماس کی سرنگوں کے خطرے اور غزہ کے شہریوں کے لیے خطرناک صورتحال کا خاتمہ ہو۔"
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ تمام فریقوں پر زور دیتا ہے کہ شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے ضروری احتیاط برتیں جو کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہوں۔
گزشتہ ماہ غزہ سے حماس کے شدت پسندوں کی طرف سے اسرائیلی علاقوں میں راکٹ داغنے کے عمل کو روکنے کے لیے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فضائی کارروائی شروع کی اور بعد زمینی اور بحری فوجیں بھی اس میں شامل ہو گئیں۔
اب تک کی لڑائی میں فلسطینی حکام کے مطابق 1766 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے اور لگ بھگ دس ہزار زخمی ہوئے۔ اسرائیل کے 64 فوجی مارے جا چکے ہیں۔