اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی ایک شاخ کے سات ارکان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی 'شین بیت' نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان افراد کوگزشتہ سال نومبر اور دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف عدالت میں فردِ جرم عائد ہونے تک ایک سرکاری حکم نامے کے تحت گرفتاریوں کی تفصیلات پوشیدہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اسرائیلی حکام نے اتوار کو ملزمان کے خلاف عدالت میں چالان پیش کردیا ہے جس کے بعد ان کی گرفتاریاں ظاہر کی گئی ہیں۔
اسرائیلی حکام نے ملزمان پر ایک کالعدم تنظیم میں شمولیت، دہشت گرد تنظیم کی مدد کرنے اور غیر ملکی دہشت گردوں سے رابطے میں رہنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے ساتوں افراد عرب نژاد اسرائیلی ہیں جو اسرائیل اور اس کے شہریوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان کا منصوبہ تھا کہ وہ اسرائیل میں حملوں کے بعد شام فرار ہوجائیں گے اور وہاں دولتِ اسلامیہ کے ساتھ مل کر جہادی کارروائیاں کریں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ساتوں ملزمان نے ایک "سلفی جہادی" گروپ کے قیام کے لیے مل کر کام کرنے اور دولتِ اسلامیہ کے ساتھ عہدِ وفاداری استوار کرنے کا اعتراف کرلیا ہے۔
اسرائیلی ایجنسی کے مطابق ملزمان کی عمر 22 سے 40 سال کے درمیان ہے اور ان کی سربراہی عدنان الہ دین نامی ایک وکیل کر رہا تھا جو اپنا تعارف فلسطین میں دولتِ اسلامیہ کے سربراہ کے طور پر کراتا تھا۔
'شین بیت' کے اہلکاروں کے مطابق ملزمان جانوروں کو ذبح کرنے کی مشق بھی کرتے رہے ہیں تاکہ خود کو شام میں لڑائی اور "دشمنوں کو قتل" کرنے کے لیے تیار کرسکیں۔