اسرائیل کی فوج نے بدھ کو کہا کہ غزہ کی پٹی سے ان کے علاقے میں راکٹ داغے گئے ہیں ۔اس کا کہنا تھا فائر کئے جانے والے پانچ راکٹوں کو اس نے مار گرایا اور جواب میں فضائی حملے کرتے ہوئے حماس کے مشتبہ عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ہتھیاروں کے اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔
اس سے قبل اسرائیل نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں جاری کارروائی روک دی ، عسکریت پسندوں کے گڑھ میں دو روز کے مہلک ترین آپریشن کے بعد ،جو پچھلی دو دہائیوں میں سب سے شدید کارروائیاں تھیں ،اور جن میں ایک ہزار فوجیوں کے علاوہ ، بلڈوزر بھی استعمال کئے گئے اور ،زمینی گولہ باری کے ساتھ ساتھ فضائی حملے بھی کئے گئے ،فوجوں کو واپسی کا حکم دے دیا گیا ۔
ان کارروائیوں میں بارہ فلسطینی اور ایک اسرائیلی اہلکار ہلاک ہوا۔ اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جنین سے ایک سو بیس مشتبہ مسلح افراد کو گرفتار کیا اور تلاشی کے دوران بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا ہے۔ حماس نے کہا کہ اس کا ایک رکن مارا گیا جبکہ اسلامی جہاد نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں اس کے چار ارکان بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء کے بعد وہ رہائشی واپس آنا شروع ہو گئے ہیں جو لڑائی سے فرار ہو گئے تھے۔
وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے قریبی فوجی چوکی پر کہا کہ ہم نے ایک مشن مکمل کر لیا ہے ، اور میں کہہ سکتا ہوں کہ جنین میں ہماری جامع کارروائی صرف ایک مرتبہ ہی کے لئے نہیں ہے ۔انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر پھر کوئی شورش ہوتی ہے تو یہ آپریشن دوبارہ بھی ہو سکتا ہے۔
فلسطینیوں، ہمسایہ ممالک اردن ، مصر اور 57 ممالک کی اسلامی تعاون تنظیم نے ،تشدد کی سخت مذمت کی ہے۔
فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینہ کا کہنا تھا کہ ہمارے فلسطینی عوام اس وحشیانہ جارحیت کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی سرزمین پر ثابت قدم رہیں گے،گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور سفید جھنڈا نہیں اٹھائیں گے۔
ادھرحماس کے ایک عسکریت پسند نے منگل کے روز تل ابیب میں ایک پرہجوم بس اسٹاپ پر اپنی گاڑی چڑھا دی اور لوگوں پر چاقو سے وار کرنا شروع کر دیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس میں 8 اسرائیلی زخمی ہو گئے۔ پولیس چیف کوبی شبتائی نے صحافیوں کو بتایا کہ ایک مسلح شہری نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔اس حملے سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ جنین پر اسرائیلی چھاپو ں کے جواب میں ،اس طرح کی کارروائیاں بڑھ سکتی ہیں۔
جینن 2022 کے موسم بہار سے اسرائیلی فلسطینی تشدد کا ایک فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے ،اور گزشتہ دسمبر میں جب سے وزیر اعظم نتن یاہو کی دائیں بازو کی سخت گیر حکومت قائم ہوئی ہے ،ان چھاپوں میں اضافہ ہو گیا ہے ،تاکہ اسرائیلیوں پر حملوں کا جواب دیا جا سکے ،خاص طور پر اس واقعے کے بعد سے جس میں گزشتہ ماہ چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واشنگٹن میں، امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کہا کہ شہریوں کی جانوں کی حفاظت کے لئے تمام ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں اور امن کی بحالی کے لیے اسرائیلی اور فلسطینی سکیورٹی فورسز کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے
قوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ہفتے، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں پر زور دیا تھا کہ وہ تحمل سے کام لیں اور یکطرفہ اقدامات سے گریز کریں جس سے کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ،متحدہ عرب امارات کی درخواست پر جمعہ کو اس ساری صورتحال پر بند کمرے میں ایک اجلاس منعقد کرنے والی ہے۔
اس خبر کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس ، ایجنسی فرانس اور رائٹرز سے لیا گیا ہے