لبنان سے اسرائیل پر 19 گھنٹوں کے بعد حملہ
لبنان سے اسرائیل کے ساحلی علاقے عکا میں کی گئی کارروائی حزب اللہ کی اسرائیل پر 19 گھنٹوں کے وقفے کے بعد ہونے والے حملے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ لگ بھگ 45 راکٹ لبنان سے فائر کیے گئے ہیں جن سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ یہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ، فرانس سمیت کئی ممالک حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گزشتہ 19 گھنٹوں کے دوران لبنان پر اسرائیل سے کوئی حملہ نہیں کیا گیا تھا۔
لبنان سے اسرائیل پر 45 راکٹ فائر، اسرائیلی فوج کی کارروائی بھی جاری
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنان سے اسرائیل کے علاقے عکا پر لگ بھگ 45 راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔
اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق فوج نے بیان میں کہا ہے کہ ان راکٹوں میں سے بیشتر کو دفاعی نظام کے ذریعے فضا میں ہی تباہ کر دیا تھا جب کہ بعض راکٹ کھلے مقامات پر گرے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کئی ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن میں نظر آ رہا ہے کہ راکٹ ساحلی علاقے کے قریب سمندر میں گر رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فون نے کا کہا ہے کہ اس کے لبنان میں حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کارروائی جاری ہے۔
بیان کے مطابق حالیہ کارروائیوں میں حزب اللہ کی عسکری تنصیبات، اسلحے کے ڈپو اور دیگر مقامات نشانہ بنائے گئے ہیں۔
آسٹریلیا کی شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت
اسرائیل اور حزب اللہ میں حالیہ کشیدگی کی وجہ سے آسٹریلیا نے بھی اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑ نے کی ہدایت کر دی ہے۔
خبر رساں دارے ’رائٹرز‘ کے مطابق لبنان میں آسٹریلیا کے لگ بھگ 15 ہزار شہری موجود ہیں۔ حکام کو اندیشہ ہے کہ کشیدگی بڑھنے کی صورت میں لبنان کے دارالحکومت بیروت کا بین الاقوامی ایئر پورٹ بند ہو سکتا ہے جس کے بعد شہریوں کے انخلا میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر منصوبہ بنا لیا ہے اس منصوبے کے تحت آسٹریلیا کے شہریوں کو لبنان سے پانی کے راستے بھی نکالا جا سکتا ہے۔ البتہ انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہر آپشن پر غور کر رہی ہے۔ لیکن واضح طور پر قومی سلامتی کے معاملات بھی زیرِ غور ہیں۔
اسرائیلی اپوزیشن کا سات دن کے لیے جنگ بندی پر زور
اسرائیل کی پارلیمان میں حزبِ اختلاف کے لیڈر لایئر لاپیڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو امریکہ اور فرانس کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز کو قبول کرے اور صرف سات دن کے لیے جنگ بندی کرے۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اگر اس جنگ بندی کے معاہدے کی تھوڑی سی بھی خلاف ورزی ہو تو اسرائیل اپنی بھر پور قوت سے پورے لبنان میں کارروائی شروع کر سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل ایسی کوئی بھی تجویز قبول نہیں کرے گا جس میں حزب اللہ کو اسرائیل کی شمالی سرحد سے ہٹانے کا نکتہ شامل نہ ہو۔