اسرائیل اور فلسطنیوں کے درمیان تعطل میں پڑے ہوئے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کے لیے بین الاقوامی ثالث دونوں فریقوں سے الگ الگ ملاقاتیں کررہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کےچارملکی مذاکرات کاروں کی میزبانی میں یروشلم میں مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کی توقعات کم ہیں۔
فلسطینی یہ کہہ چکے ہیں وہ وہ اس وقت تک براہ راست مذاکرات میں دوبارہ شریک نہیں ہوں گے جب تک اسرائیل اس زمین پر اپنی تعمیرات کا سلسلہ منجمد نہیں کردیتا جسے وہ اپنی مستقبل کی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں۔
فلسطینی یہ بھی چاہتے ہیں کہ اسرئیل ان سرحدوں پر راضی ہوجائے جو 1967ء کی جنگ میں مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی یروشلم پر اس کے قبضے سے پہلے موجود تھیں۔
مذاکرات میں مدد دینے والا یہ گروپ امریکہ، یورپی یونین ، روس اور اقوام متحدہ پر مشتمل ہے۔ ستمبر کے آخر میں اس گروپ نے اسرائیل اور فلسطینیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ایک ماہ کے اندرتعطل میں پڑے ہوئے امن مذاکرات دوبارہ شروع کریں اور 2012ء کے آخر تک کسی معاہدے پرپہنچنے کی کوشش کریں۔
اسرائیل نے گروپ کی جانب سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کاخیرمقدم کیاتھا لیکن اس نے فلسطنیوں کی شرائط مسترد کردی تھیں۔
دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ ایک سال سے زیادہ پہلے یہودی بستیوں کی تعمیر پراسرائیل کی اپنی عائد کرعارضی پابندی کی مدت ختم ہونے کے بعد ٹوٹ گیاتھا۔
ستمبر میں فلسطینی امریکہ اور اسرائیل کی مخالفت کے باوجود اپنی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو باضابطہ طورپردرخواست دے چکے ہیں۔