اسرائیل نے غازا پر ٹینکوں اور لڑاکا جہازوں سے آج جمعہ کے روز حملہ کیا ہے جس سے 56 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔ اس حملے کی تصدیق اسرائیلی اور فلسطینی ذرائع نے کی ہے۔
یہ حملہ فلسطینی علاقے سے اسرائیل کی جانب تین راکٹ داغے جانے کے بعد اُس وقت کیا گیا جب ہزاروں فلسطینی غازا اور مغربی کنارے پر امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے متنازعہ فیصلے کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے۔
صدر ٹرمپ کے اس فیصلے سے فلسطینیوں اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا کے اُن بہت سے ملکوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی جو مشرقی یروشلم اور پرانے شہر کے علاقے پر اسرائیل کے اختیار کو قبول نہیں کرتے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اُن کی انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستوں کے حل کی حمایت کرے گی بشرطیکہ تمام فریق اس سے متفق ہوں۔ اُن کا کہنا ہے کہ امریکی سفارتخانے کی جغرافیائی طور پر یروشلم میں موجودگی سے دو طرفہ مزاکرات پر اثرانکوئی اثر نہیں پڑے گا اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ اس حقیقت پر مبنی ہے کہ یروشلم عرصہ دراز سے اسرائیلی حکومت کا مرکز رہا ہے۔
فلسطینی یروشلم اور پرانے شہر کو اپنی آئیندہ ریاست کا دارالحکومت بنانے کے خواہشمند ہیں جہاں اسلامی، مسیحی اور یہودی مقدس مقامات موجود ہیں۔
آج جمعہ کے روز ہونے والی گولہ باری کا واقعہ گزشتہ دس روز میں پہلی بار ہوا ہے۔ کسی شخص کے ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی اسرائیلی علاقے کی طرف داغے گئے تین راکٹس میں سے دو کو اسرائیل کے آئرن ڈوم میزائل دیفنس سسٹم کے ذریعے تباہ کر دیا گیا جبکہ تیسرا راکٹ غازا کے قریب ایک عمارت میں گرا۔ عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے غازاکے اُس مشرقی حصے پر گولہ باری کی جو مسلمانوں کے اختیار میں ہے۔
اُدھر مغربی کنارے پر فلسطینیوں کی اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپ ہوئی ۔ ہیبرون کے طبی اور فوجی ذرائع کے مطابق اس گولہ باری سے دو فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔