|
اس ماہ کے شروع میں، اسرائیل کی حکومت نے غزہ میں اپنی کارروائی میں ہلاکتوں کا اپنا پہلا تخمینہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے فوجیوں نے 14,000 دہشت گردوں اور 16,000 عام شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔
غزہ میں، حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 35,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور یہ کہ اس نے مرنے والوں میں سے تقریباً 25,000 کی مکمل شناخت کر لی ہے۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے گزشتہ ہفتے کہا تھا، "اسرائیل بار بار کہہ چکا ہے کہ غزہ سے جو تعداد سامنے آ رہی ہے اور جسے اقوام متحدہ کی ایجنسیاں دہرا رہی ہیں ،ان میں دہشت گرد تنظیم حماس نے ہیرا پھیری کی ہے۔"
اسرائیل نے حماس کے اعداد و شمار کی غیر تنقیدی طور پر رپورٹنگ کرنے پر بیرونی ذرائع ابلاغ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ اس کے اپنے اعداد وشمار زیادہ قابل اعتماد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ" وہ اعداد و شمار درست نہیں ہیں اور وہ زمینی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔"
گزشتہ ہفتے جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر سے جب فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے تخمینے کی درستگی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ "اعداد و شمار میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔"
انہوں نے کہا، "یہ حقیقت کہ ہمارے پاس اب 25,000 لوگوں کی شناخت موجود ہے، اس ضمن میں مزید پیش رفت کی عکاس ہے ۔
حماس کی طرف سے فراہم کردہ ہلاکتوں کی تعداد میں جنگجوؤں اور عام شہریوں کی تعداد کو الگ الگ نہیں بتایا گیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اب تک ہلاک ہونے والوں میں سے بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔"
اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس کے ایک دہشت گرد حملے کے بعد سے، جس میں 1200 لوگ ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنایا گیا، غزہ سے حماس کے خاتمے کے لیے ایک جارحانہ کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
وی او اے نیوز
فورم