فلسطینی نواز امریکی سرگرم کارکن رے چل کوری 2003ء میں غزہ کی پٹی میں ایک اسرائیلی بل ڈوزر کے نیچے آکر ہلاک ہوگئی تھیں۔اس وقت وہ فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی کارروائی روکنے کی کوشش کررہی تھیں۔
کوری کے خاندان والوں کا موقف تھا کہ انہیں جان بوجھ کر ہلاک کیا گیاتھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ بل ڈوزر چلانے والے اسرائیلی ڈرائیور کواس کی بے رحمانہ کارروائی پر سخت سزا دی جائے اور دولاکھ ڈالر کی قانونی فیس کے عوض ایک ڈالر کا علامتی جرمانہ بھی کیا جائے۔
جج نے اپنے فیصلے میں لکھاہے کہ کوری نے لڑائی سے متاثرہ علاقے میں جاکر اپنی جان کو خود خطرے میں ڈالا تھا اور ان کی موت ایک حادثے کا نتیجہ تھی جس کی وہ خود ذمہ دار تھیں۔
اسرائیل کی سرکاری وکیل اریٹ کال مین نے اس واقعہ کو ایک المناک حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کوری کے خاندان کے غم میں شریک ہے، لیکن اسرائیلی فوجی لڑائیوں سے متاثرہ علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور انہوں نے جو کچھ بھی کیا وہ عام شہریوں کی ہلاکتیں بچانے کے لیے کیا۔
کوری کے اہل خانہ نے ا س فیصلے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
کوری کی والدہ سنڈی کوری کا کہناہے کہ ہمیں عدالت کے فیصلے سے شدید تکلیف اور اذیت ہوئی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ انصاف نہیں کیا گیا۔
سنڈی نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف ہمارے خاندان کے لیے بلکہ قانون کی حکمرانی اور خود اسرائیل کے لیے بھی ایک برا دن ثابت ہوا۔
رے جل کوری اسرائیلی قبضے کے خلاف عدم تشدد پر کاربند رہتے ہوئے مدافعت کرنے والے کارکنوں کے لیے ایک علامت بن چکی ہیں۔ اور ان کے خاندان کا کہناہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اسرائیل کی سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔
کوری کے خاندان والوں کا موقف تھا کہ انہیں جان بوجھ کر ہلاک کیا گیاتھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ بل ڈوزر چلانے والے اسرائیلی ڈرائیور کواس کی بے رحمانہ کارروائی پر سخت سزا دی جائے اور دولاکھ ڈالر کی قانونی فیس کے عوض ایک ڈالر کا علامتی جرمانہ بھی کیا جائے۔
جج نے اپنے فیصلے میں لکھاہے کہ کوری نے لڑائی سے متاثرہ علاقے میں جاکر اپنی جان کو خود خطرے میں ڈالا تھا اور ان کی موت ایک حادثے کا نتیجہ تھی جس کی وہ خود ذمہ دار تھیں۔
اسرائیل کی سرکاری وکیل اریٹ کال مین نے اس واقعہ کو ایک المناک حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کوری کے خاندان کے غم میں شریک ہے، لیکن اسرائیلی فوجی لڑائیوں سے متاثرہ علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور انہوں نے جو کچھ بھی کیا وہ عام شہریوں کی ہلاکتیں بچانے کے لیے کیا۔
کوری کے اہل خانہ نے ا س فیصلے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
کوری کی والدہ سنڈی کوری کا کہناہے کہ ہمیں عدالت کے فیصلے سے شدید تکلیف اور اذیت ہوئی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ انصاف نہیں کیا گیا۔
سنڈی نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف ہمارے خاندان کے لیے بلکہ قانون کی حکمرانی اور خود اسرائیل کے لیے بھی ایک برا دن ثابت ہوا۔
رے جل کوری اسرائیلی قبضے کے خلاف عدم تشدد پر کاربند رہتے ہوئے مدافعت کرنے والے کارکنوں کے لیے ایک علامت بن چکی ہیں۔ اور ان کے خاندان کا کہناہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اسرائیل کی سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔