لاپتا ہونے والے اسرائیلی نوجوانوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے دو مشتبہ افراد کے گھروں پر چھاپہ مارا۔
ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں الخلیل نامی علاقے میں امر ابو عیسیٰ کے گھر کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ایسی ہی کارروائی مروان نامی شخص کے گھر پر بھی کی گئی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ دونوں شدت پسند گروپ حماس کے رکن ہیں۔ لیکن اس گروپ نے لڑکوں کی گمشدگی میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کو مسترد کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کو کہا تھا کہ "انسانی درندوں" کی طرف سے لڑکوں کی ہلاکت پر حماس کو بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
لاپتا ہونے والے ایک 19 سالہ اور دو 16 سالہ لڑکوں کی لاشیں حلحول نامی گاؤں کے قریب سے برآمد ہوئی تھیں۔ یہ لڑکے 12 جون کو یہیں سے اچانک لاپتا ہو گئے تھے۔
اسرائیل کے فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لرنر کا کہنا تھا کہ ایک کھلے میدان میں پتھروں کے نیچے سے برآمد ہوئیں۔
"شام پانچ بجے کے قریب پتھروں کے نیچے سے دو لاشیں ملیں اور جیسے ہی مزید کھدائی کی گئی تو وہاں سے تیسری لاش برآمد ہوئی۔"
اسرائیل نے لاپتا لڑکوں کی تلاش کے دوران حماس کے سینکڑوں لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔
ادھر واشنگٹن میں صدر براک اوباما نے لڑکوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ تمام فریقین ایسے اقدامات سے پرہیز کریں جس سے صورتحال مزید غیر مستحکم ہو۔
دریں اثناء ویٹیکن میں پوپ فرانسس نے بھی ان ہلاکتوں کو " وحشت ناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امن کے لیے سنگین رکاوٹ ہیں۔
لڑکوں کی گمشدگی کے بعد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ نیتن یاہو نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا وہ حماس کے ساتھ مفاہمتی معاہدہ ختم کر دیں۔