اسرائیل نے اپنے شہریوں پر ہلاکت خیز حملے کرنے کے الزام میں اپنے ہاں گرفتار مزید 26 فلسطینیوں کو رہا کر دیا ہے۔
یہ رہائی اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات کے ایک معاہدے کے تحت عمل میں آئی۔
رہائی پانے والوں میں سے بعض گزشتہ 28 سالوں سے زائد عرصے سے قید تھے۔
رہائی پر مغربی کنارے اور غزہ پہنچنے پر ایک ہیرو کی طرح ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔
لیکن اسرائیل میں اس عمل پر بہت سے لوگ بشمول وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے بعض ارکان نالاں ہیں۔ یہ لوگ ان قیدیوں کو دہشت گرد تصور کرتے ہیں۔
اسرائیل کی طرف سے 104 فلسطینی قیدی رہا کرنے کے چار مراحل میں سے یہ تیسرا مرحلہ تھا۔
فلسطینی قیدیوں کی یہ رہائی ایک ایسے وقت عمل میں آئی ہے جب امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وزیرخارجہ جان کیری رواں ہفتے مشرق وسطی کے اپنے دورے کے موقع پر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حتمی مذاکرات کا ایک حکمت عملی تجویز کریں گے۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے اس کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکمت عملی فریقین کے درمیان تمام بنیادی معاملات کا احاطہ کرے گی۔
یہ رہائی اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے ساتھ امن مذاکرات کے ایک معاہدے کے تحت عمل میں آئی۔
رہائی پانے والوں میں سے بعض گزشتہ 28 سالوں سے زائد عرصے سے قید تھے۔
رہائی پر مغربی کنارے اور غزہ پہنچنے پر ایک ہیرو کی طرح ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔
لیکن اسرائیل میں اس عمل پر بہت سے لوگ بشمول وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے بعض ارکان نالاں ہیں۔ یہ لوگ ان قیدیوں کو دہشت گرد تصور کرتے ہیں۔
اسرائیل کی طرف سے 104 فلسطینی قیدی رہا کرنے کے چار مراحل میں سے یہ تیسرا مرحلہ تھا۔
فلسطینی قیدیوں کی یہ رہائی ایک ایسے وقت عمل میں آئی ہے جب امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وزیرخارجہ جان کیری رواں ہفتے مشرق وسطی کے اپنے دورے کے موقع پر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حتمی مذاکرات کا ایک حکمت عملی تجویز کریں گے۔
ترجمان محکمہ خارجہ نے اس کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکمت عملی فریقین کے درمیان تمام بنیادی معاملات کا احاطہ کرے گی۔