|
ویب ڈیسک __اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے اتوار کو بھی لبنان میں حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں حزب اللہ کے ’درجنوں‘ اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ہفتے کو ایران نواز عسکری تنظیم حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصر اللہ کی اسرائیلی حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی تھی۔ اس کارروائی کو گزشتہ تین دہائیوں میں تنظیم کے لیے سب سے بڑا دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔
حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گزشتہ ایک برس سے جاری کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پورا خطہ لڑائی کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔
اسرائیل نے اتوار کو بھی لبنان میں اپنے حملے جاری رکھے ہیں جس کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ’گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران لبنان کی حدود میں دہشت گردوں کے درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔‘‘
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملے حزب اللہ کی عسکری تنصیبات اور اسلحہ باردو کے ذخیروں پر کیے گئے ہیں۔
ایک بیان کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہفتے سے جاری حملوں میں حزب اللہ کے سیکڑوں اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے بقول تنظیم کی عسکری صلاحیتوں اور انفرا اسٹرکچر کو مکمل طور پر تباہ کرنا ان کارروائیوں کا مقصد ہے۔
گزشتہ برس سات اکتوبر کو حزب اللہ نے اپنی اتحادی حماس کے اسرائیل پر حملے کے اگلے روز سے کم شدت والے ہتھیاروں سے اسرائیلی فوج پر سرحد پار حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد اس بات کے امکانات بڑھ گئے ہیں کہ اسرائیل لبنان میں فوج داخل کرسکتا ہے کہ جس کی وجہ سے عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد اپنے بیان میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکہ سمیت دیگر ممالک کے شہریوں کی موت کا ’حساب برابر‘ کردیا گیا ہے۔
’بلاجواز خون خرابہ‘
نصر اللہ کو حزب اللہ کا چہرہ قرار دیا جاتا تھا اور خاص طور پر اپنے شیعہ مسلم حامیوں میں وہ ایک روحانی پیشوا کے طور پر بھی دیکھے جاتے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری کا کہنا ہے کہ نصر اللہ کی ہلاکت نے دنیا کو زیادہ محفوظ بنادیا ہے۔
تاہم ایران کے فرسٹ نائب صدر محمد رضا عارف نے اسے ’بلاجواز خون خرابہ‘ قرار دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ نصر اللہ کی موت اسرائیل کی ’تباہی‘ کا سامان ثابت ہوگی۔
حماس نے حسن نصر اللہ پر اسرائیل کے حملے کو ‘دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔ ادھر لبنان، عراق اور شام نے عوامی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
یمن کے حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہفتے کو اسرائیل کے بن گوریاں ایئرپورٹ پر میزائل فائر کیا تھا اور انہیں توقع تھی کہ وہاں اسرائیلی وزیرِ اعظم نتین یاہو نیویارک سے واپسی پر پہنچنے والے ہیں۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے نصر اللہ کی ہلاکت کو ’انصاف کے لیے کیا گیا اقدام‘ قرار دیا جب کہ ان کی نائب اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کاملا ہیرس کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے سربراہ ’ایک دہشت گرد تھے جن کے ہاتھوں پر امریکیوں کا خون تھا۔
ایران نے نصر اللہ کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ نصراللہ کی موت کے باعث ان کی تنظیم پر جوابی کارروائی کے لیے دباؤ بہت بڑھ گیا ہے۔
انٹر نیشنل کرائسز گروپ نامی تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والے ماہر ہیکو ومین کا کہنا ہے کہ ’’یا تو حزب اللہ کی جانب سے غیر معمولی ردِ عمل ہوگا یا اسے مکمل شکست ہوچکی ہے۔‘‘
بڑے پیمانے پر نقل مکانی
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق رواں ماہ کے دوران اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے اہداف پر حملوں کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔
وزارت کے مطابق ہفتے کو ہونے والے حملوں میں 33 افراد ہلاک اور 195 زخمی ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مطابق لبنان میں دو لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ 50 ہزار سے زائد ہمسایہ ملک شام منتقل ہوگئے ہیں۔
ہفتے کو ہونے والے اسرائیل کے فضائی حملوں میں بیروت کے سینکڑوں خاندانوں نے کھلے آسمان تلے رات گزاری ہے۔
اس خبر کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔