اسرائیل نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں چار گھنٹوں کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق سہ پہر تین بجے شروع ہوگی۔
خبر رساں ایجنسی 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیلی عہدیداروں نے حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی کو عارضی طور پر روکتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی ساحلی پٹی کے گنجان آباد علاقوں تک ہی محدود ہو گی۔
حماس کی طرف سے ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا کہ وہ بھی حملے بند کریں گے یا نہیں۔
قبل ازیں اسرائیل کے ٹینکوں نے غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسکول پر بمباری کی جس سے کم ازکم 15 افراد ہلاک ہوگئے۔
یہ حملہ بدھ کو علی الصبح جبلیہ کے مہاجر کیمپ میں واقع اسکول پر کیا گیا۔
وائس آف امریکہ کے اسکاٹ باب نے حملے کا نشانہ بننے والے اسکول کا دورہ کیا اور ان کے بقول یہاں "مکمل افراتفری" دیکھی گئی۔
" گولہ باری کا نشانہ بننے والا ایک کمرہ جماعت کی تمام دیواریں منہدم ہوگئیں اور اکثر ہلاکتیں اسی جگہ ہوئیں۔۔۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ یہاں پناہ لیے ہوئے تھے اور حملوں کے خطرے سے بچنے کے لیے اپنے گھر چھوڑ کر یہاں آئے تھے اور اب یہ لوگ کہتے ہیں کہ وہ شاید اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں کیونکہ اگر اقوام متحدہ کا اسکول بھی محفوظ نہیں تو وہ مرنے کے لیے اپنے ہی گھر چلے جائیں۔"
یہ اسکول ان 85 مقامات میں سے ایک تھا جہاں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین کے بقول دو لاکھ سے زائد لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کے ساحلی علاقے میں شدت پسندوں کے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جب کہ بدھ کو علی الصبح ہونے والی کارروائی میں 47 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
غزہ میں وزارت صحت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اسکول پر ہونے والی بمباری سے ہلاک ہونے والوں میں خواتین کے علاوہ ایک کم سن بچہ اور طبی عملے کا ایک کارکن بھی شامل ہے۔
اس کے ساتھ ہی غزہ میں حکام کے مطابق 23 روز سے جاری لڑائی میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 1245 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کے اب تک 53 فوجی اور تین شہری مارے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے اسکول پر ہونے والی بمباری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہاں دو کمرہ جماعت اور ایک باتھ روم گولہ باری کا نشانہ بنے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے تاحال ایسے حملے جس میں ایک ہی خاندان کے متعدد افراد ہلاک ہوئے، کے بارے میں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔