رسائی کے لنکس

اسرائیل کی قطر کو امریکی F-35 طیارے فروخت کرنے کی مخالفت


فائیل فوٹو
فائیل فوٹو

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ امریکی F-35 جنگی طیاروں کی قطرکو فروخت کی مخالفت کرے گا تاکہ خطے میں اسرائیلی برتری برقرار رہے۔

اسرائیل کی انٹیلی جنس کے وزیر ایلی کوہن نے اتوار کو اسرائیلی آرمی ریڈیو کو بتایا کہ اسرائیل کے لیے اس کی سلامتی اور خطے میں برتری اہم ترین ترجیحات ہیں اور وہ اس سلسلے میں قطر کو ان جنگی طیاروں کی فروخت کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطی سوئٹرزرلینڈ جیسا پرسکون خطہ نہیں اس لیے یہاں قومی سلامتی کی بہت اہمیت ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ قطر نے باضابطہ طور پر امریکہ سے F-35 جدید جنگی طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے۔

خیال رہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے اسرائیل قطر کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار ماضی میں بھی کرتا رہا ہے۔

خطے میں اسرائیل کے مفادات کے تحفظ کے اُصول کے تحت مشرقِ وسطیٰ یا کسی بھی عرب ملک کے ساتھ دفاعی سودے سے قبل امریکہ اسرائیل کے ساتھ مشاورت کرتا ہے۔ لیکن اس نوعیت کے بعض معاہدوں میں امریکہ نے اسرائیل کے تحفظات کو نظر انداز بھی کیا ہے۔

قطر کے علاوہ خطے کا ایک اور اہم ملک متحدہ عرب امارات بھی امریکہ سے F-35 طیارے خریدنا چاہتا ہے۔ امارات نے حال ہی میں امریکہ کی حمایت سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے معاہدہ کیا تھا۔ اس کے بدلے امریکہ نے امارات کی اس درخواست پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اسرائیل نے امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے باوجود اسے بھی یہ طیارے فروخت کرنے کے امریکی فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔ حالاں کہ دونوں ممالک ایران کے حوالے سے مشترکہ خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

لیکن دوسری جانب قطر کے ایران اور فلسطین کی اسلامی تنظیم حماس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جن کے ساتھ اسرائیل غزہ میں تین جنگیں بھی لڑ چکا ہے۔

قطر غزہ میں بحالی کے کام اور لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری کے لیے لاکھوں ڈالر امداد بھی فراہم کر چکا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امارات، اسرائیل معاہدے کے بعد بعض اسرائیلی عہدے داروں نے امکان ظاہر کیا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ قطر بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لے۔ تاہم قطر نے اسرائیل- فلسطین امن معاہدے تک اسے کسی بھی امکان کو رد کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG