فوج اور امن کارکنوں کے مطابق اسرائیل کی بحریہ نے پیر کی صبح غزہ کے بحری محاصرے کو توڑنے کی کوشش کرنے والے ایک سویڈش جہاز کو روک لیا اور اسے اسرائیلی بندرگاہ منتقل کر رہی ہے۔
اس جہاز میں 20 کے قریب سرگرم کارکن سوار ہیں جن میں عرب اسرائیلی قانون ساز باسل غطاس اور تیونس کے سابق صدر منصف المرزوقی شامل ہیں۔
’فریڈم فلوٹیلا‘ نامی تنظیم نے ٹوئٹر پر ایک فوٹو شائع ہے جس میں بظاہر اس جہاز میں سوار اس کے سرگرم کارکنوں کے ایک گروپ کو دکھایا گیا ہے۔ اس نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ’میریان‘ کا راستہ روک لیا اور وہ اب وہ اشدود بندرگاہ کے راستے میں ہے۔ غطاس اور ان کے معاون کو کی جانے والی ٹیلی فون کالز کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
سرگرم کارکنوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ دنیا کی توجہ محاصرے کی جانب مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگر انہیں روکا گیا تو وہ مزاحمت نہیں کریں گے۔
فوج کا کہنا ہے کہ اس جہاز کو روکنے کی تمام سفارتی کوششیں ناکام ہونے کے بعد حکومت نے فوج کو سویڈش جہاز کا راستہ روکنے کا حکم دیا۔
اسرائیل کی بحری فورسز نے ’میریان‘ نامی اس جہاز کی بین الاقوامی پانیوں میں تلاشی لی اور اسے کسی قسم کی طاقت استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
2010 میں غزہ جانے والے ایک جہاز پر چھاپے کے دوران مزاحمت میں فلسطین کے حامی نو ترک سرگرم کارکن ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد اسرائیل کو بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس کے ترکی کے ساتھ قریبی تعلقات کو شدید نقصان پہنچا تھا۔
اسرائیل اور مصر نے حماس کے 2007 میں حکومت سنبھالنے کے بعد غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔