اسرائیل کی ایک عدالت نے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کی اہلیہ اور خاتونِ اول سارا نیتن یاہو پر سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کا الزام ثابت ہونے پر جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
عدالت نے یہ فیصلہ استغاثہ اور ملزمہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد سنایا ہے، جس کے تحت خاتونِ اول نے اعترافِ جرم کر لیا تھا۔
معاہدے کے تحت استغاثہ نے خاتونِ اول کے خلاف فردِ جرم میں عائد کی گئی سخت دفعات واپس لے لی تھیں جس کے باعث انہیں قید کی سزا کے بجائے صرف جرمانہ ہوا۔
سارا نیتن یاہو پر الزام تھا کہ انہوں نے بطور خاتونِ اول ایک اور سرکاری ملازم کی ملی بھگت سے سرکاری خزانے سے ایک لاکھ ڈالر کی رقم اپنی پسند کے مہنگے ریستورانوں سے کھانے منگوانے پر خرچ کر دی تھی۔
استغاثہ کے مطابق خاتونِ اول نے وزیرِ اعظم ہاؤس میں باورچی کی موجودگی کے باوجود سرکاری خرچ پر باہر سے کھانے منگوائے تھے جو خلافِ قانون ہے۔
خاتونِ اول کے خلاف پیش کی گئی ابتدائی فردِ جرم میں ان پر سرکاری خزانے کے غلط استعمال، دھوکہ دہی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات لگائے گئے تھے۔
لیکن، بعد ازاں معاہدے کے تحت خاتونِ اول نے "سرکاری اہلکاروں کی غلطی سے جان بوجھ کر فائدہ اٹھانے" کے الزام کا اعتراف کرلیا تھا جس پر استغاثہ نے ان کے خلاف دیگر الزام واپس لے لیے تھے۔
استغاثہ کے مطابق خاتونِ اول کو کھانوں کے لیے فنڈز جاری کرنے والے سرکاری اہلکاروں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں ایک مستقل باورچی تعینات ہے۔
عدالت نے اعترافِ جرم پر سارا نیتن یاہو کو 2800 ڈالر جرمانہ اور باقی ماندہ 12500 ڈالر واپس سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
اسرائیلی خاتونِ اول اس سے قبل بھی تنازعات کی زد میں رہی ہیں۔ سنہ 2016 میں ایک عدالت نے گھر کی صفائی پر مامور ایک ملازم کے ساتھ بدسلوکی پر انہیں 42 ہزار ڈالر زرِ تلافی ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
سارا نیتن یاہو پر کئی دیگر ملازمین بھی بدسلوکی اور توہین آمیز رویہ اختیار کرنے کے الزامات عائد کرچکے ہیں جس کی وہ تردید کرتی آئی ہیں۔ ان کے خلاف ایک اور سابق ملازم نے بھی ہراساں کرنے اور بدسلوکی کے الزامات کے تحت ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو خود بھی رشوت ستانی، دھوکہ دہی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کے خلاف درج ایک مقدمے کی باضابطہ کارروائی اکتوبر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔