مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی کوششوں میں مصروف ایک گروپ نے انکشاف کیا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینی مقبوضات پر صیہونی بستیوں کی تعمیر میں کئی گنا تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
'پِیس ناؤ" نامی گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے گزشتہ ماہ مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں کی تعمیر پہ عائد 10 ماہ طویل پابندی اٹھائے جانے کے بعد صیہونی آبادکاروں کی جانب سے علاقے میں لگ بھگ 600 گھروں کی تعمیر کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
جمعرات کے روز جاری ہونے والے بیان میں گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی کنارے میں جاری صیہونی بستیوں کی تعمیر کا عمل نومبر 2009 کے مقابلے میں چار گنا تیزی سے انجام دیا جارہا ہے جب کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے علاقے میں یہودی آبادکاروں کو نئی تعمیرات سے روک دیا گیا تھا۔
گروپ کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے اپنی تفصیلی رپورٹ آئندہ ہفتے جاری کرے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی و فلسطینی رہنماؤں کے درمیان براہِ راست مذاکرات کا عمل مغربی کنارے میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر تعطل کا شکار ہے۔ فلسطینی حکام مغربی کنارے اور یروشلم کے مشرقی حصے کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ اسرائیل کی جانب سے ان علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا عمل دونوں فریقوں کے درمیان جاری تنازع کے حل میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان غسّان خطیب نے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے عمل میں تیزی کو "خطرہ" قرار دیا ہے۔ "پیس ناؤ" کی رپورٹ پر اپنے ردِ عمل میں فلسطینی رہنما کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے تازہ کارروائی اس بات کی علامت ہے کہ "وہ امن مذاکرات میں سنجیدہ نہیں"۔
رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی حکام کو پیشکش کی تھی کہ اگر وہ یہودی ریاست کے قیام کو تسلیم کرلیں تو اسرائیل صیہونی بستیوں کی تعمیر پر عائد پابندی میں توسیع کرنے پر رضامند ہے۔ تاہم فلسطینیوں کی جانب سے یہ پیشکش رد کردی گئی تھی۔