|
ترکیہ کے سب سے بڑے شہر استنبول کی ایک صدی قدیم ٹرام اب اپنی پرانی شکل کے ساتھ جدید ٹرام میں تبدیل ہو رہی ہے۔
ایک صدی قبل شروع ہونے والی سرخ اور سفید رنگ کی ٹرام سروس نہ صرف مقامی افراد میں مقبول ہے بلکہ یہ شہر میں آنے والے سیاحوں کی توجہ بھی حاصل کرتی ہے۔
استنبول کی یورپی سائیڈ پر چلنے والی ٹرام شہر کی سب سے مشہور کاروباری شاہراہ استقلال ایونیو میں لگ بھگ ڈیڑھ کلومیٹر پر چلتی ہے۔
اس ٹرام سروس کا باقاعدہ آغاز 110 برس قبل 1914 میں ہوا تھا۔ اس کی اصل شکل برقرار رکھنے کے لیے اس کی مرمت کا کام تواتر سے جاری رہتا ہے۔
اب اس پرانی ٹرام کے ساتھ ساتھ بیٹری سے چلنے والی جدید ٹرام بھی چلے گی البتہ جدید ٹرام بھی قدیم ٹرام سے بالکل ملتی جلتی ہے۔ نئی ٹرام میں بھی فرش لکڑی کا ہی رکھا گیا ہے جب کہ اس کی نشستیں بھی اپنی جگہ سے حرکت کر سکتی ہیں۔
قدیم ٹرام میں پیچھے دیکھنے کے لیے دونوں جانب شیشے نصب ہوتے تھے۔
اب نئی ٹرام میں ڈرائیور کے لیے دونوں جانب کیمرے نصب کیے گئے ہیں جس سے نہ صرف دور تک آسانی سے دیکھ سکتے ہیں بلکہ اب ٹرام چلانے کے لیے ان کو کھڑا بھی نہیں رہنا ہوگا۔
استنبول کے رہنے والے گونول مرتکین بھی اپنے پوتے کے ہمراہ بیٹری سے چلنے والی نئی ٹرام میں سوار تھے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو میں گولونل مرتکین کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی بہترین عمل ہے کہ ٹرام کو جدید بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے انتظامیہ کو بھی سراہا کہ اس نے ٹرام کی پرانی یادوں کے پہلو والی مشابہت کو برقرار رکھا ہے۔
استنبول کے میئر کے دفتر نے کہا ہے کہ اس کی منصوبہ بندی میں شامل ہے کہ پرانی ٹرام کو بتدریج ریٹائر کر دیا جائے اور اس کے بعد ان کو ٹرانسپورٹ میوزیم میں رکھا جائے۔
یہ ٹرانسپورٹ میوزیم ابھی منصوبہ بندی کے مراحل میں ہے۔ فی الوقت نئی اسٹریٹ کار قدیم ٹرام کے ساتھ ہی چلائی جائے گی۔
شہر کی انتظامیہ کو امید ہے کہ استقلال اسٹریٹ کے درمیان قدیم ٹرام کے لیے لگائی گئیں بلند بجلی کی تاریں آئندہ ایک برس میں ختم کر دی جائیں گی۔
استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو شہر میں توانائی کی کھپت کم سے کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
استنبول کی محکمہ الیکٹرک ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر علی تغرل کے مطابق بیٹری سسٹم کے ذریعے بجلی کی کھپت کم کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے نشان دہی کی کہ بیٹری ایک بار چارج ہونے پر دو دن تک اس سے ٹرام چلائی جا سکتی ہے۔
بیٹری سے چلنے والی ٹرام شہر کو ان تاروں سے بھی چھٹکارا دلائیں گی جو اس وقت ٹرام سروس کو چلانے کے لیے نظر آ رہی ہوتی ہیں۔
علی تغرل کا کہنا تھا کہ قومی دنوں پر ٹرام کو چلانے میں اس لیے دشواری پیش آتی ہے کیوں کہ اس کی بجلی کی تاروں کے پر جھنڈے لٹکے ہوئے ہوتے ہیں۔
نئی ٹرام میں اس کے بیرونی سائیڈ بارز ختم کر دیے گئے ہیں جن پر چڑھ کر سفر کیا جا سکتا تھا۔
سائیڈ بارز کے حوالے سے علی تغرل کا کہنا تھا کہ یہ مسافروں اور ڈرائیور دونوں کے لیے خطرناک تھیں۔
استنبول کی گلیوں میں خشک میوہ جات بیچنے والے یوسف کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیاحوں کو ٹرام سے گرتے اور زخمی ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاح جب ٹرام پر سوار ہونے کی کوشش کرتے تھے تو وہ اس طرح نہیں چڑھ پاتے تھے جس طرح ترک اس پر چڑھتے ہیں۔ اس لیے اب یہ نئی ٹرام زیادہ بہتر ہے۔
سلطنت عثمانیہ کے خاتمے سے قبل شارع استقلال شہر کا مرکز تھا۔
بیٹری سے چلنے والی نئی ٹرام سے سب خوش نہیں ہیں بلکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو پرانی ٹرام کو زیادہ پسند کرتے تھے۔
استنبول کے 16 سالہ احمد حسین کہتے ہیں کہ وہ اب ٹرام سے لٹک کر سفر نہیں کر سکتے جس وہ تازہ ہوا کے جھونکے محسوس کرنے کے لیے کرتے تھے۔
ان کے بقول اس سے تقسیم اسکوائر کا ایک روایتی پہلو بھی ختم ہو رہا ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔