اطالوی جزیرے لیمپیڈ وسا میں تارکین وطن کے مرکز میں بدھ کے روز اس وقت صورت حال کشیدہ ہو گئی جب اطالوی ریڈکراس کی طرف سے کھانا تقسیم کیا جا رہا تھا۔ صورت حال میں تناؤ کی وجہ سے پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔
ریڈکراس پناہ گزینوں اس مرکز کا نظم ونسق سنبھالے ہوئے ہے۔ کچھ نوجوان تارکین وطن اس پر ہجوم مرکز کو چھوڑ کر لیمپیڈوسا کے تاریخی ٹاؤن سینٹر چلے گئے جہاں فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے فوٹوگرافر نے دیکھا کہ ان میں سے کچھ آئس کریم کے لیے قطار میں کھڑے ہیں ۔ان میں سے کچھ نوجوانوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ بھوکے ہیں۔ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم تھی جن کے پاس رقم تھی۔
کچھ ریستورانوں نے پناہ گزینوں کو واپس بھیج دیا۔ لیکن کچھ ادارے ایسے بھی تھے جنہوں نے مفت کھانا پیش کیا یا شہر کے مکینوں اور سیاحوں نے ان کی خوراک کےلیے ادائیگی کر دی ۔
اطالوی جزیرہ لیمپیڈوسا بحیرہ روم کو عبور کرنے والے تارکین وطن کی پہلی منزل ہے اور یہ تیونس کے ساحل سے صرف 90 میل کے فاصلے پر واقع ہے ۔
اطالوی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق اچھے موسم کی وجہ سے حالیہ دنوں میں تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔صرف منگل کے روز ہی 5000 سے زیادہ افراد اٹلی پہنچے ہیں۔
ان میں سے بیشتر کو کوسٹ گارڈ سمندر سے کشتیوں میں لیمپیڈوسا بندرگاہ تک لاتے ہیں ۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق تقریباً 400 تارکین وطن جمعرات کو تیونس سے نو کشتیوں میں وہاں پہنچے۔لیکن متعدد افراد ایسے بھی ہیں جو اس سمندری سفر میں زندہ نہیں بچ پا تے ۔
اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی کے مطابق شمالی افریقہ اور اٹلی اور مالٹا کے درمیان سفر کرنے والے 2000 سے زیادہ تارکین وطن اس سال ہلاک ہو چکے ہیں۔تازہ ترین واقعہ میں ایک پانچ ماہ کا بچہ اس وقت ہلاک ہو گیا جب مبینہ طور پر بدھ کے روز ایک گروپ کو ساحل پر لایا جا رہا تھااور وہ پانی میں گر گیا تھا۔
نازک صورت حال
لیمپیڈوسا کو برسوں سے تارکین وطن کی پسندیدہ منزل یا ’ہاٹ سپاٹ‘ کے طور پر جانا جاتا ہے اور اس جزیرے نے آنے والوں کے مسائل سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کی ہے جہاں فلاحی تنظیمیں پانی، خوراک اور طبی امداد کے فقدان کی اطلاع دے رہی ہیں۔
اطالوی ریڈ کراس نے جون میں اپنا منصب سنبھالا تھا اور یہ عزم بھی کیا تھا کہ تارکین وطن کا خیر مقدم ’’باوقار‘‘ انداز میں کیا جائے گا۔ لیکن اس ہفتے ریڈ کراس نے بھی یہ تسلیم کیا کہ اسے تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ریڈ کراس نے بدھ کی شام کواسی ہاٹ اسپاٹ پر 7000 سے زائد افراد کی آمد کی اطلاع دی۔ جمعرات کو تقریباً 5000 افراد کو سسلی منتقل کیا جانا تھا کیونکہ وہاں ترک وطن کرنے والوں کے لیے پروسیس یا طریق کار کی زیادہ سہولیات ہیں ۔
اطالوی ریڈ کراس میں ما ئیگریشن شعبے کی سربراہ فرانسسکا بیسائل نے جمعرات کی صبح بتایا کہ ’’ صورت حال یقینی طور پر پیچیدہ ہے جسے بتدریج معمول پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘
وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ ’’ نازک صورت حال کے باوجود ہم نے لوگوں کو سونے کے لیے چارپائیاں دیں ۔ ہم نے کل رات سب کو کھانا فراہم کیا اور آج بھی ہر ایک کو اشیائے ضرورت فراہم کی جائیں گی۔‘‘
اٹلی کی دائیں بازو کی سخت گیرحکومت نے اس ماہ کے شروع میں لیمپیڈوسا کے لیے 45 ملین یورو یا 48 ملین ڈالر مختص کیے تھے تاکہ جزیرے کو تارکین وطن کی صورت حال سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے تیار کیا جائے۔
اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی ایک سال قبل، بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا خاتمہ کرنے کے وعدے پر منتخب ہوئی تھیں ۔ اب وہ یورپی یونین سے مدد کی اپیل کر رہی ہیں۔
اس سال اب تک تقریباً ایک لاکھ 24000 تارکین وطن اٹلی کے ساحلوں پر پہنچ چکے ہیں جن کی تعداد پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران 65500 تھی۔
اب بھی یہ تعداد سال 2016 کی تعداد سے کم ہے جب ایک لاکھ 81 ہزار سے زیادہ تارکین وطن غیر قانونی طور پر یورپ پہنچے تھے ۔ ان میں بڑی تعداد شام سے آنے والے تارکین وطن کی تھی جو اپنے ملک میں جاری جنگ سے فرار ہو کر وہاں پہنچے تھے۔
اس رپورٹ کی تفصیلات فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
فورم