اٹلی اور کوسوو میں پولیس نے شدت پسند تنظیم داعش سے تعلق کے شبہے میں کم از کم چار افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
اطالوی پولیس کے مطابق چاروں افراد پر "دہشت گردی کو فروغ دینے" اور "نسلی منافرت پھیلانے" کا الزام ہے۔
حکام کے مطابق دونوں ملکوں کی پولیس کی جانب سے منگل کو بیک وقت مارے جانے والے چھاپوں میں ایک ملزم کو کوسوو جب کہ تین کو جرمنی سے حراست میں لیا گیا۔
پولیس کو شبہ ہے کہ پوپ فرانسس اور ایک سابق امریکی سفیر کو حال ہی میں ملنے والی دھمکیاں بھی انہی چاروں افراد نے دی تھیں۔
گرفتار افراد کے خلاف تحقیقات اٹلی کے شمالی شہر بریسیا میں کی جارہی ہیں جہاں کے پولیس چیف نے بتایا ہے کہ چاروں افراد پر پوپ فرانسس اور کوسوو میں تعینات امریکہ کے سابق سفیر کو دھمکیاں دینے اور پیرس میں ہونے والے حالیہ حملوں کا جشن منانے کا الزام ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ چاروں افراد فیس بک پر موجود اس جہادی پیج پر آتے جاتے رہتے تھے جس کے کئی یوزرز پہلے ہی سے شام میں داعش کی طرف سے لڑائی میں شریک ہیں۔
حکام کے مطابق اٹلی میں گرفتار تین افراد میں سے دو کو انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت ملک بدر کیا جارہا ہے کیوں کہ ان کے خلاف عدالتی کارروائی کے لیے درکار شواہد دستیاب نہیں۔
کوسوو پولیس کے مطابق انہوں نے جس شخص کو حراست میں لیا ہے وہ البانوی نژاد ہے اور اس پر شبہ ہے کہ وہ مذکورہ گروہ کا سرغنہ ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت پرسٹینا کے نزدیک سے گرفتار کیے جانے والے شخص پر شام اور عراق میں داعش کی طرف سے لڑنے کے لیے جنگجو بھرتی کرنے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر دہشت گردی کو فروغ دینے کا شبہ ہے۔
خیال رہے کہ 13 نومبر کو پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں اور اس میں 130 افراد کی ہلاکت کے بعد سے یورپ بھر میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور مختلف یورپی ملکوں کے قانون نافذ کرنے والے ادارے مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں۔