جاپان کے جنوب مغرب میں واقع ایک جوہری پلانٹ کا مستقبل حکومت کی جانب سے ملک کے تمام جوہری ری ایکٹروں کا دباؤ برداشت کرنے کی اہلیت سے متعلق ٹیسٹ کے حکم سے پیدا ہونے والے پریشانی کے باعث خدشے میں پڑ گیا ہے۔
اسی دوران پلانٹ چلانے والی کمپنی کے صدر نے کہا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوسکتے ہیں کیونکہ پلانٹ کے ملازمین ان کےبارے میں یہ سوچیں گے کہ وہ پلانٹ دوبارہ چلانے سے متعلق حکومت کو درست طورپر قائل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
جن کائی مائر پلانٹ کے ہیدو کشی موٹو نےمرکزی حکومت کی جانب سے یہ جائزہ رپورٹ موصول ہونے کے لعد کہ آلات کو چلانے میں کوئی خطرہ نہیں ہے، اس ہفتے کے شروع میں جوہری بجلی گھر کے دو ری ایکٹر چلانے کی منظوری دے دی تھی۔ لیکن حکومت کے اس اعلان کے بعد کہ جاپان کے تمام جوہری پلانٹس کی حفاظت کو یقینی بنانے کی غرض سے وہ لازمی طورپر سٹریس ٹیسٹ کرائیں،اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے ٹوکیو کے عہدے داروں سے جمعرات کے روز ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔
جن کائی پلانٹ، جسے کیوشی الیکٹرک پاور کمپنی چلاتی ہے ، 11 مارچ کے زلزلے اور سونامی سے قبل ہی معمول کی جانچ پڑتال کے لیے بند کردیا گیاتھا۔ سونامی سے شمال مشرقی جاپان کے ایک اور جوہری پلانٹ فوکوشیما کوشدید نقصان پہنچا تھا۔
وزارت صنعت کے عہدے داروں نے پچھلے مہینے کے آخر پچھلے مہینے پلانٹ کھولنے کی اجازت دینے سے قبل مقامی رہائشیوں کے لیے ایک فورم تشکیل دیا تھا۔