جاپانی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے کہاہے کہ فوکو شیما نیوکلیئر پاور پلانٹ کو مستقبل میں زلزلے کے خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
جب کہ اس جوہری بجلی گھر کو گذشتہ سال زلزلے کے بعد آنے والے سونامی سے پہلے ہی شدید نقصان پہنچ چکاہے۔
منگل کے روز جریدے ’یورپیئن جیوسائنسسز یونین ‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال مارچ میں 9 درجے کی شدت سے آنے والے زلزلے نے جوہری تنصیب کے قریب زیر زمین چٹانوں کی اس خرابی کو بڑھا دیا ہے ، جو زلزلوں کا سبب بنتا ہے۔
مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال کے زلزلے کے بعد یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ مستقبل قریب میں اتنی ہی قوت کا ایک اور زلزلہ آسکتا ہے۔ اور یہ امکان بھی موجود ہے کہ اس بار زلزلے کا مرکز جوہری بجلی گھر کے زیادہ قریب ہو۔
سائنس دانوں نے جاپانی حکام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوکوشیما پاور پلانٹ کو اس قابل بنائیں کہ وہ براہ راست اور اس سے بھی زیادہ قوت کے زلزلوں کا مقابلہ کرسکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال مارچ کے طاقت ور زلزلے کے بعد سات ماہ کے دوران علاقے میں 24 ہزار سے زیادہ آفٹرشاکس آئے تھے ، جن میں اپریل میں لواکی شہر کے قریب 7 کی شدت کا زلزلہ بھی شامل تھا۔