حکام کے بقول وزیرِاعظم کے استعفیٰ کے بعد ملک کے حکمران شاہ عبداللہ عالمی عدالتِ انصاف میں جج کے عہدے پر فائز عون الخسوانہ کو وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے اور نئی کابینہ تشکیل دینے کی دعوت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل پارلیمان کے اکثریتی اراکین نے شاہ عبداللہ سے وزیرِاعظم البخیت کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اردنی باشندوں کی اکثریت کی رائے تھی کہ موجودہ وزیرِاعظم ملک میں جاری اصلاحاتی عمل میں رکاوٹ ہیں۔
اردن میں سیاسی تبدیلی کے لیے ہونے والے مظاہروں کے نتیجے میں شاہ عبداللہ نے رواں برس فروری میں گزشتہ حکومت کو برطرف کرنے کے بعد معروف البخیت کو وزیرِاعظم نامزد کیا تھا۔
انتظامیہ کی تبدیلی کے وقت شاہ عبداللہ نے نئی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ اصلاحات کے نفاذ کے لیے "تیزی سے عملی " اقدامات کرے۔
حکومت کی تبدیلی اردن میں ہونے والے ان عوامی مظاہروں کے نتیجے میں عمل میں آئی تھی جس میں شریک ہزاروں اردنی باشندےخوراک اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سیاسی اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر پر حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آگئے تھے۔
تاہم تبدیلی اقتدار کے باوجود مظاہروں کا یہ سلسلہ جاری رہا تھا جس کے بعد جون میں شاہ عبداللہ نے مظاہرین کے بعض مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ شاہ عبداللہ نے ایسی سیاسی اصلاحات کے نفاذ پر بھی آمادگی ظاہر کردی تھی جن کے نتیجے میں ملک کی آئندہ حکومتیں منتخب پارلیمان کی کثرتِ رائے سے بن سکیں گی۔