ایمزان اسٹویوز نے 2019 میں نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک طویل تحقیقاتی فیچر رپورٹ 'جنگل پرنس آف دہلی' پر ایک ڈرامہ سیریز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ڈرامہ سیریز کو میرا نائر ڈائریکٹ کریں گی۔
جنگل پرنس آف دہلی کے بارے میں رپورٹس وقتاً فوقتاً مختلف اخبارات میں شائع ہوتی رہی ہیں اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی اس کے متعلق خبریں اور فوٹیج آتی رہی ہیں۔ وائس آف امریکہ نے بھی گزشتہ سال اس پر 'دہلی کے جنگل کا شہزادہ کون تھا' کے نام سے ایک طویل رپورٹ شائع کی تھی۔
اس کہانی کا تعلق دہلی کے علاقے جانکیاپوری میں ایک گھنے جنگل میں واقع لگ بھگ سات سو سال پرانے ایک محل کے کھنڈر سے ہے، جس میں اب کوئی نہیں رہتا۔ اسے 1325 میں دہلی کے حکمران فیروز شاہ تغلق نے تعمیر کرایا تھا۔ شاید اس کا مقصد شکار کے دنوں میں وہاں قیام اور آرام تھا۔تاہم اس سے کئی اور کہانیاں بھی وابستہ ہیں۔ طویل عرصے تک غیرآباد رہنے سے یہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔
بھارتی حکومت نے 1985 میں یہ محل ولایت بیگم کو سونپ دیا، جن کا دعویـ تھا کہ وہ نواب اودھ کی بیوہ ہیں اور ان کی تمام جائیداد کی حق دار۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے نواب اودھ کی جائیداد کا قبضہ لینے کے لیے 15 برس تک خط و کتابت کی۔ جب انہیں اودھ میں کچھ نہ ملا تو انہوں نے جنگل کے اس کھنڈر پر ہی اکتفا کر لیا۔ وہ اپنی ایک بیٹی اور بیٹے کے ساتھ یہاں منتقل ہوئیں۔
مالچا محل کے یہ پر اسرار کردار، رفتہ رفتہ پراسرار حالات میں مر کھپ گئے۔ کھنڈر کا آخری مکین شہزادہ سارس تھا جس کا انتقال 2017 میں ہوا۔
اس پراسرار کھنڈر کے پراسرار کردارں کی کہانی، صرف پراسرار ہی نہیں بلکہ بہت دلچسپ بھی ہے، جو آپ کے لیے 'دہلی کے جنگل کا شہزادہ کون تھا' کے نام سے ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے۔
نیویارک ٹائمز کے لیے ایلن بیری کی کہانی کے حقوق ایمزان نے حاصل کر لیے ہیں، جسے وہ ایک ڈرامہ سیریز میں پکچرائز کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
اس ڈرامہ سیریز کی ڈائریکٹر بھارتی نژاد امریکی فلم ساز میرا نائر ہیں۔ میرا نائر نیویارک میں مقیم ہیں۔ ان کی فلم کمپنی میرابائی انڈین معاشرے پر بین الاقوامی ناظرین کے لیے فلمیں بنانے میں شہرت رکھتی ہے اور اپنی متعدد فلموں پر ایوارڈ جیت چکی ہے۔
ڈرامہ سیریز کے ایکزیکٹو پروڈیوسرز کے طور پر سٹیسی سنائیڈر، جین فیدر سٹون اور کیٹ فینسکے کا انتخاب کیا گیا ہے، جب کہ فاسٹر انٹرٹینمنٹ کے گیری فاسٹر اور رس کسنوف بھی ان میں شامل ہیں۔