رمضان کا مہینہ گزرچکا ہے ، پوری مسلم دنیا میں اس مہینے کو نہایت مقدس اور مبارک سمجھا جاتا ہے لیکن کراچی کے لئے یہ مہینہ نہایت دکھ ، افسوس اوربدامنی کا باعث بنا۔ کم و بیش پورے مہینے ہی شہر قائد جرائم پیشہ افراد ، شرپسندوں اور بدامنی پھیلانے والوں کی جنت بنا رہا۔ غریب پرورشہر کا ہر حصہ اس درندگی سے لہو لہان ہوا کہ ریاست کے تینوں ستون حرکت میں آگئے ۔ خوف و ہراس کی فضاء میں جہاں شہری آزادی کی خوشیاں منانے سے بھی محروم رہے وہیں مٹھی عید کی تیاریاں بھی پھیکی پڑتی نظر آئیں ۔
186افراد ہلاک
وائس آف امریکہ کی جانب سے روزانہ واقعات کی بنیاد پر اکھٹا کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق کراچی میں پہلی مرتبہ رمضان کے مقدس مہینے میں186افراد ہلاک ہوئے۔ بدقسمی سے یہ ایسی تاریخ مرتب ہوئی ہے کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ رمضان کے پہلے عشرے میں 49افراد ٹارگٹ کلنگ میں قتل کردیئے گئے۔دوسرے عشرے میں 108 شہریوں کا خون بہا جبکہ تیسرے اور آخری عشرے میں 29 لوگوں کو ابدی نیند سلا دیا گیا ۔
اغواء، تشدد اور قتل
ستم بالائے ستم یہ کہ ہلاک کیے گئے 186 افراد میں سے 92 افراد کو قتل سے پہلے اغواء اور ان پر تشدد کیا گیا ۔ بعدازاں ان کی لاشیں کسی ندی ، جھاڑیوں یا کچرا کنڈیوں پر پھینک دی گئیں ۔ شہر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسافر بسوں پر فائرنگ کی گئی جبکہ ایک بس کو مسافروں سمیت جلا دیا گیا جس میں سات جانیں ضائع ہوئیں ۔
کراچی کی بدامنی سے ریاستی ستونوں میں جنبش
ان حالات نے نہ صرف عوام بلکہ ریاست کے تینوں ستونوں فوج ، عدلیہ اور مقننہ میں جنبش پیداکردی۔ ساتویں رمضان یعنی آٹھ اگست کو راولپنڈی میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں کراچی کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا تاہم دن بدن بگڑتی صورتحال کے پیش نظر 19 رمضان کو خود آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو کراچی کا دورہ کرنا پڑا اور اہم اجلاسوں میں بریفنگ کے بعد حالات کی سنگینی اور علماء و تاجر برادی سمیت بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے شہر میں فوج کو طلب کرنے کے پرزور مطالبے پروہ یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ اگر کراچی میں فوج کو طلب کیا جاتا ہے وہ عوام کی خدمت کیلئے تیار ہیں ۔
اس تمام تر صورتحال میں عدلیہ کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو گیا۔عدالت عظمیٰ نے21 رمضان کو ایک خبر پر شہر میں قتل و غارت گری کا نوٹس لے لیا اور رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ کراچی کی صورتحال سے متعلق شواہد اکٹھے کیے جائیں ، اس سلسلے میں مختلف ٹی وی چینلز سے واقعات کی سی ڈیز اور ڈی وی ڈیز بھی حاصل کی جائیں ۔
ادھر پارلیمنٹ میں بلوچستان اور کراچی کی صورتحال پر ایک طویل بحث کے بعد 27 رمضان کو اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کراچی اور بلوچستان میں پیش آنے والے بد امنی کے حالات ، ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات کے عوامل اور محرکات کا جائزہ لینے کے لئے ارکان پارلیمنٹ کی سترہ رکنی کمیٹی تشکیل دی جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔ پارلیمانی کمیٹی میں پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین شامل ہوں گے ۔ عید کے فوراً بعد اپنا کام شروع کر دے گی ۔