گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی دوبارہ تعیناتی کا عمل بھی کراچی میں مکمل قیام امن میں معاون ثابت نہ ہو سکا اور منگل کو ایک بار پھر پرتشدد واقعات کی نئی لہر میں دس افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ ماہرین کے مطابق آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی انتخابات کی کراچی نشستوں پر پولنگ سے ایک روز قبل شہر میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ انتہائی تشویشناک ہے ۔
کراچی میں فائرنگ اور دیگر پرتشدد واقعات پر قابو پانے کے لئے پیر کو صدر آصف علی زرداری کی خواہش پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف کی جانب سے ایک مرتبہ پھر مستعفی گورنر کو عہدہ سنبھالنے کی ہدایت کی گئی لیکن اس کے باوجود شہر میں پرتشدد واقعات میں دس افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ شہر کے متعدد کاروباری مراکز بند ہوگئے ۔
فائرنگ سے ہلاکتوں کے واقعات کراچی کے علاقوں گلستان جوہر ، کھارادر، گولیمار، ملیر اورپیر آباد میں پیش آئے جبکہ ناظم آباد ، رضویہ اور گلبہار سمیت دیگر علاقوں میں مسلح افراد کی فائرنگ کے بعد کاروباری مراکز بند ہوگئے ۔
دوسری جانب کراچی میں آزاد کشمیر اسمبلی کے لئے مہاجرین کی دو نشستوں ایل اے 30 اور ایل اے 36 پر پولنگ بدھ کو ہو گی ۔ پولنگ کے لئے کراچی میں اٹھانوے پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن پر پولیس اور رینجرز امن و امان کی ذمے داری کے فرائض انجام دیں گے ۔ پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شام بجے تک جاری رہے گا ۔
پیپلزپارٹی اور مسلم کانفرنس کی جانب سے اپنے امیدواروں کی دستبرداری کے بعد ان نشستوں پرایم کیو ایم کے امیدواروں کی کامیابی یقینی ہوگئی ہے۔
ماہرین کے مطابق آزاد کشمیر اسمبلی کی دو نشستوں پر ہونے والے انتخابات سے ایک روز قبل شہر میں دس افراد کی ہلاکتیں انتظامیہ اور حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔مبصرین کا خدشہ ہے کہ گورنر سندھ کی دوبارہ تعیناتی کے عمل سے حاصل ہونے والے بہتر نتائج کا تاثر ختم کرنے کے لئے شر پسند عناصر مزید کارروائیاں بھی کر سکتے ہیں اور بدھ کو ہونے والے انتخابات میں اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مذکورہ نشستوں پر ہونے والے انتخابات کو کراچی میں امن و امان کی صورتحال کے سبب ملتوی کر دیا گیا تھا جس کے بعد ایم کیو ایم نے ناصرف آزاد کشمیر میں ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا تھا بلکہ وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئی تھی ۔
مقبول ترین
1