کراچی میں دوہزار دس کا آخری سورج کئی پریشانیاں لے کرطلوع ہوگا۔ کراچی میں 31 دسمبر 2010ء اور یکم جنوری 2011ء کی درمیانی شب جسے حرف عام میں نیو ایئر نائٹ کا نام دیا گیا ہے، کل کا سب سے اہم ایونٹ ہوگا جبکہ کل ہی کراچی سمیت ملک بھر میں تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے دینی جماعتوں نے ہڑتال کی کال دی ہے ۔ جبکہ تمام دینی جماعتیں نیوائیر نائٹ منانے کے بھی خلاف ہیں اور ماضی میں اس کے خلاف آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔
نیوائیرنائٹ کے موقع پر شہر بھر کے نوجوان شام ہوتے ہیں ساحل کا رخ کرتے ہیں جہاں جشن منایا جاتا ہے ۔ گانے گائے جاتے ہیں، تیز آواز میں موسیقی سنی جاتی ہے اور کھانے پینے کا بھی انتظام ہوتا ہے۔بارہ بجتے ہی شہر میں شدید اور اندھادھند ہوائی فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جو کئی گھنٹے جاری رہتا ہے۔
شام کے سائے ابھی گہرے بھی نہیں ہوپاتے کہ جوق در جوق گاڑیوں کا قافلہ کلفٹن / سی ویوساحل کی جانب ہوجاتا ہے۔ ان گاڑیوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ تمام اہم شاہراوٴں پر ٹریفک بری طرح جام ہوجاتا ہے اور پولیس و ٹریفک پولیس کو ٹریفک بحال کرانے میں صبح ہوجاتی ہے۔ تاہم اس بار پولیس نے ساحل پر جاکر نیوائیر منانے والوں کے لئے ٹریفک کے متبادل انتظامات کئے ہیں تاکہ کوئی بدمزگی پیدا نہ ہو اور ٹریفک کی رروانی بھی بحال رہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک پولیس اورسی سی پی او کراچی نے اس سلسلے میں متبادل راستے سے متعلق تفصیلات آج ہی جاری کر دی ہیں۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ٹریفک کیپیٹل سٹی پولیس کراچی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں متبادل راستوں کی تفصیلات درج ہیں ۔
دوسری جانب تاجروں اور ٹرانسپورٹرز اتحاد کی جانب سے کل ہونے والی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کردیا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹر عموماً ایک رات پہلے ہی اپنی گاڑیاں چلانا بندکردیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہڑتال سے ایک رات پہلے ہی شر پسند عناصر توڑ پھوڑ اور جلاوٴ گھیراوٴ شروع کردیتے ہیں اس لئے بہتر یہی ہے کہ ٹرانسپورٹس کو باہر ہی نہ نکالا جائے۔
تیسری اہم فکر کراچی میں دو تین دن سے جاری سخت سردی کی لہر ہے۔ گزشتہ روز شہر میں ہلکی پھلکی بارش ہوئی تھی مگر اس کا دائرہ بہت کم تھا تاہم آج اس بارش کے سبب دن بھر تیز اور سرد ہوائیں چلتی رہیں۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ چند کچھ گھنٹو میں بارش کا امکان ہے جس کے بعد سرد موسم میں مزید تیزی آجائے گی۔
پاکستان میں سخت موسموں کی وجہ تبدیلی موسم ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہیں کلائمٹ چینج کے خطرات کا سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق حالیہ سیلاب اس تبدیلی موسم کا شاخسانہ تھا۔