رسائی کے لنکس

سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوا ن کی ہلاکت پر شدید احتجاج


سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوا ن کی ہلاکت پر شدید احتجاج
سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوا ن کی ہلاکت پر شدید احتجاج

گزشتہ روز کراچی میں رینجرز کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور اراکین پارلیمان نے شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

یہ واقعہ بدھ کی دوپہر اس وقت پیش آیا جب رینجرزکے مطابق سرفراز نامی ایک نوجوان کلفٹن میں بے نظیر پارک میں ڈکیتی کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا گیا اور بعد ازاں مزاحمت پر جوابی فائرنگ میں مارا گیا۔تاہم اس واقعے کی اصل قلعی رات گئے مقامی میڈیا کو موصول ہونے والی اس فوٹیج سے کھلی جس میں رینجرز کے اہل کاروں کو ایک نہتے نوجوان پر انتہائی قریب سے فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہے جبکہ اس دوران نوجوان رینجرزکو کچھ سمجھانے کی کوشش بھی کرتا ہے ۔تاہم یہ نوجوان بروقت ہسپتال نہ پہنچائے جانے پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں ارکان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث رینجرز کے ان اہلکاروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے۔ حزب مخالف کی جماعت مسلم لیگ ن کے رکن خواجہ سعد رفیق کا کہناتھا کہ ان اہلکاروں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر ایوان کو بتایا کہ پوری قوم کو اس واقعے پر تشویش ہے اور وہ ذاتی طور پر اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔انھوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ ملزمان کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وزیر داخلہ رحمان ملک جو کراچی میں ہی موجود ہیں نے جمعرات کو رینجرز کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اورواقعہ پر بریفنگ لی اور تحقیقات کا حکم دیا۔

وزیر داخلہ نے بعد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ جو ”زیادتی“ ہوئی ہے اُس میں ملوث اہلکار کے خلاف کارروائی کی جائے گی تاہم اُن کا کہنا تھا کہ جس نوجوان کو گولی ماری گئی اُس نے بھی خواتین کو پستول دکھا کر اُنھیں لوٹنے کی کوشش کی۔ ”دو خواتین پر اُس نے پستول تانا اور اُن کو لوٹنے کی کوشش کی، جس پر عوام نے اُسے پکڑا اور وہاں کے چوکیدار نے اُسے رینجرز کے حوالے کیا تھا “۔

رحمن ملک نے کہا کہ مارے جانے والے نوجوان کے ”کریمنل ایکٹ“ اور رینجرز کے غیرقانونی اقدام کی تحقیقات ہو رہی ہیں ۔ ”میں عوام کو بھی اور لواحقین کو بھی یقین دلاتا ہوں کہ تحقیقات شفاف اور غیر جانبدار ہوں گی اور جو بھی اس کی رپورٹ ہوگی اسے قوم کے سامنے ضرور پیش کیا جائے گا“۔

اُنھوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کو اس مشکل کا سامنا ہے کہ اگر عورتین لٹ جاتیں تو تب بھی اُنھیں ہدف تنقید بنایا جاتا، تاہم وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ رینجرز کے اہلکار کی طرف سے گولی چلانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔

ادھر ہلاک ہونے والے نوجوان کو جمعرات کی دوپہر سپردِ خاک کردیا گیا ۔ اس سے قبل نمازِ جنازہ کے بعد اہلِ محلہ نے رینجرز کے خلاف مظاہرہ اور حکومت سے فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔ ہجرت کالونی کا رہائشی یہ نوجوان مقامی چینل کے ایک کیمرہ مین کا بھائی تھا ۔

XS
SM
MD
LG