پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کراچی میں کھیلا جانے والا پہلا ٹیسٹ میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا۔
پاکستان نے اپنی دوسری اننگز آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 311 رنز پر ڈیکلیئر کر کے نیوزی لینڈ کو میچ جیتنے کے لیے 138 رنز کا ہدف دیا۔
نیوزی لینڈ نے اپنی دوسری اننگز میں ایک وکٹ کے نقصان پر 61 رنز بنائے تھے کہ امپائرز نے کم روشنی کے باعث میچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
ٹیسٹ کے پانچویں روز جب پاکستان کی سات وکٹیں 206 رنز کے مجموعی اسکور پر گر گئیں تو پاکستان پر شکست کے بادل منڈلانے لگے تھے، تاہم سعود شکیل اور محمد وسیم جونیئر نے پاکستان کے اسکور کو 277 رنز تک پہنچا دیا۔ محمد وسیم 43 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
پاکستان کا اسکور جب آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 311 رنز ہوا تو کپتان بابر اعظم نے اننگز ڈیکلیئر کر کے نیوزی لینڈ کو 138 رنز کا ٹارگٹ دے دیا جب کہ آخری روز 15 اوورز کا کھیل باقی تھا۔
نیوزی لینڈ نے برق رفتاری سے ٹارگٹ حاصل کرنے کی کوشش کی اور اس دوران مائیکل بریسویل اپنی وکٹ بھی گنوا بیٹھے، تاہم 7.3 اوورز میں نیوزی لینڈ نے جب 61 رنز بنائے تو امپائرز نے میچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے میچ کے آخری دن پاکستان نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 77 رنز سے اپنی نامکمل اننگز آگے بڑھائی۔ اس موقع پر امام الحق 45 اور نعمان علی چار رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔
میزبان ٹیم کے بلے باز دفاعی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے بیٹنگ کرتے رہے لیکن کیویز بالنگ اٹیک کے سامنے وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی چلی گئیں۔
بیاسی کے مجموعی اسکور پر نعمان علی کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان بابر اعظم کریز پر آئے لیکن 14 رنز بنانے کے بعد اش سودھی کی گیند پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے۔
بابر کے آؤٹ ہونے کے بعد میچ پاکستان کے ہاتھوں سے نکلتا ہوا دکھائی دیا لیکن پانچویں وکٹ پر امام الحق اور وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد نے 85 رنز کی شراکت قائم کر کے ٹیم کو سہارا دیا۔
سرفراز نے اپنی نصف سینچری مکمل کی اور پاکستان ٹیم کا مجموعی اسکور 185 تک پہنچاتو سرفراز سودھی کی گیند پر وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہو گئے۔
پاکستان ٹیم نے 200 رنز کا ہندسہ مکمل کیا تو پہلے آغا سلمان چھ رنز اور پھر امام الحق 96 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹ گئے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے کراچی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 438 اور نیوزی لینڈ نے نو وکٹوں کے نقصان پر 612 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کر دی تھی۔