رسائی کے لنکس

کراچی کشیدگی کی زد میں، 5 ہلاک


پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں سیاسی جماعت کے کارکن کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی شدید صورت اختیار کر گئی ہے، جب کہ تشدد کے مختلف واقعات میں مزید چار افراد کی ہلاکت اور دو درجن سے زائد گاڑیوں کو نذر آتش کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

ہنگامہ آرائی کے باعث شہر میں کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

حکمران اتحاد میں شامل کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن منصور مختار کو منگل کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے پی آئی بی کالونی میں واقع ان کے گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔ فائرنگ سے سیاسی کارکن کا بھائی بھی زخمی ہوا جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

ایم کیو ایم نے اپنے کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ منگل کو اس جماعت کے ارکان نے اسلام آباد میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ بھی کیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی اور سینیئر رہنما حیدرعباس رضوی نے پارلیمان کی عمارت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد دندناتے پھر رہے ہیں جب کہ قانون نافذ کرنے والوں کا کچھ پتا نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

’’ایسی صورت حال میں ہمارے لیے یہ بات ممکن نہیں تھی، کہ ہم پاکستان کی خارجہ پالیسی پر بحث کریں، لہذا ایم کیو ایم نے آج کے دن جب انتہائی سنجیدہ بحث ہونی تھی یہ مناسب سمجھا کہ وہ احتجاجاً آج کے دن اجلاس کا بائیکاٹ کرے۔‘‘

پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پاک امریکہ اشتراک عمل کی سمت سے متعلق سفارشات پر باضابطہ بحث پیر کو شروع ہونی تھی لیکن اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کی طرف سے ملک میں طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کے باعث ایسا نا ہوگا۔

علاوہ ازیں صوبہ سندھ کے وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ نے ایم کیو ایم کے کارکنان کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

اتوار کو متحدہ قومی موومنٹ کے زیر اہتمام کراچی میں ہونے والے ایک مشاعرے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد شہر میں سیاسی ماحول پہلے ہی کشیدہ ہے۔ ایم کیو ایم نے اس حملے کی ذمہ داری ایک دوسری سیاسی جماعت عوامی نیشنل پارٹی پر عائد کی ہے لیکن اے این پی نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

یہ دونوں جماعتیں حکمران اتحاد میں شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG