رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں سرکردہ صحافی کا قتل


kashmir-editor-shot-dead
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:54 0:00

جمعرات کی شام نامعلوم مسلح افراد نے سرینگر میں سرکردہ صحافی سید شجاعت بخاری کو نزدیک سے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شجاعت بخاری سرینگر کے مرکزی علاقے لال چوک میں واقع مشتاق پریس کالونی میی اپنے دفتر سے گھر کی طرف نکلے۔ لیکن جب وہ گاڑی میں بیٹھنے لگے مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند گولیاں چلائیں۔

شدید طور پر زخمی ہونے والے شجاعت بخاری اور ان کے ذاتی محافظ اور ڈرائیور کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں صحافی اور ان کے پولیس محافظ کو ڈاکٹروں نے مردہ قرار دیدیا۔ زخمی ڈرائیور کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

شجاعت بخاری سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ’رائزنگ کشمیر‘، اردو روزنامہ ’بلند کشمیر‘ اور کشمیری زبان کے اخبار ’سنگر مال‘ کے مدیر و مالک تھے۔

وہ نئی دہلی کے زیرِانتظام کشمیر میں بھارتی انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ کے نامہ نگار بھی رہ چکے ہیں۔ انہیں کئی سال پہلے نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔ لیکن، بعد میں گزند پہنچائے بغیر رہا کردیا تھا جس کےبعد انہیں پولیس محافظ فراہم کئے گئےـ

ان کے قتل کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جارہی ہے۔

شجاعت نئی دہلی کے زیرِ انتظام میں 1990 میں مسلح جدوجہد اور شورش شروع ہونے کے بعد قتل ہونے والے پندرہویں صحافی ہیں۔

پولیس نے ان کے قتل کے لئے مسلمان عسکریت پسندوں کو موردِ الزام ٹھرایا ہے۔ تاہم، ریاست میں سرگرم عسکری تنظیموں میں سے کسی نے بھی تاحال ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG