رسائی کے لنکس

کشمیر کی سیاحت نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ


پاکستانی کشمیر میں واقع نیلم ویلی کا ایک دلکش منظر
پاکستانی کشمیر میں واقع نیلم ویلی کا ایک دلکش منظر

پاکستانی کشمیرکے محکمہ سیاحت کے سیکرٹری سردارنعیم احمدشیراز نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں بتایا کی سیاحت کی ترقی کے لئے 16 ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہاہے ۔نیلم ویلی میں اب تک سیاحوں کے لئے تعمیر کیے گئے خسارے میں چلنے والے دو ریسٹ ہاؤس نجی شعبے کے حوالے کر دیئے گئے ہیں جن میں غیرمقامی سرمایہ کاروں کو ترجیح دی گئی ہے تاکہ سیاحوں کو لا یا جا سکے اور مزید ریسٹ ہاؤس بھی نجی شراکت داری میں دیے جائیں گے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے سیاحت کو ترقی دینے کے لئے سیاحتی مقامات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا عمل شروع کردیاہے۔ پہلے مرحلے میں مختلف اضلاع میں واقع سیاحتی مقامات پر تعمیر کے گئے ریسٹ ہاؤسزکو نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہاہے۔

جو محکمہ سیاحت کی عدم توجہی کی وجہ سے سیاحوں کے لئے ناقابل استعمال ہو نے کے با وجود سرکاری خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ۔ سیا حتی مقامات کو نجی شعبے کے سپرد کرنے کے لئے کئی برسوں سے منصوبہ بندی کی جا رہی تھی لیکن سرخ فیتے اور زیادہ تر سیاحتی مقامات کنٹرول لائن سے ملحقہ علاقوں میں واقع ہونے کے باعث نجی شعبے کی طرف سے عدم دلچسپی کاسامنا رہا۔

وادی چناری
وادی چناری

پاکستانی کشمیر میں قدرتی حسن سے ما لا مال کنٹرول لائن سے متصل وادی نیلم ، وادی لیپہ، وادی جہلم، مظفرآباد قلعہ، پیر چناچی ، سدھن گلی ، کنگا چوٹی ،دھیر کوٹ،لسڈنہ ، راولاکوٹ ِ، بنجوسہ ، تتہ پانی ا ورمنگلا ڈیم کے علاوہ متعدد مذہبی مقامات بھی شامل ہیں۔ 2003ء سے کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی حدمتارکہ پرتعینات پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان فائر بندی کے بعد کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں سیاحتی سرگرمیاں آہستہ آہستہ بحال ہونا شروع ہوئیں۔ اس سے قبل1990ء سے2003ء تک پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان گولہ باری کے باعث اکثر سیاحتی مقامات بند رہے تھے ۔

سیاحتی کمپنیوں کے مطابق پاکستان کے سیاحتی مرکز سوات میں مبینہ دہشت گردوں کے خلاف آ پریشن کی وجہ سے سیاح پاکستانی کشمیر کے مختلف سیاحتی مقامات کا رخ کر رہے ہیں جہاں امن و امان کی صورت حال مثالی ہے ۔تاہم انہوں نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر پاکستانی کشمیر کی حکومت نے سڑکو ں کی حالت بہتر نہ بنائی اور سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو بہتر سہولتیں مہیا نہ کیں تو ان کا سرمایہ ڈوبنے کا خطرہ ہے۔

وادی لیپا
وادی لیپا

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہاشو گروپ کے زیر اہتمام دارالحکومت مظفرآباد میں قائم پرل کا نٹیننٹل ہوٹل کے جنرل منیجر مارکیٹنگ عامر ایچ قاضی کہتے ہیں کہ سیاحت کی ترقی کے لئے مظفرآباد کے لئے فضائی سروس کی بحالی اورسڑکوں کی حالت بہتر بنانا انتہائی ضروری ہے ورنہ ڈیڑھ ارب روپے کی سرمایہ کاری کر نے والا سرمایہ کار زیادہ دیر تک خسارہ بر داشت نہیں کرے گا۔

پاکستانی کشمیر کی حکومت کے وزیر سیاحت طاہر کھوکھر نے وائس ٓآف امریکہ کو بتایاکہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کر نے والوں کو سات سال کے لئے ٹیکس کی چھوٹ دینے کی تجویز کے علاوہ سرکاری ریسٹ ہاؤسز کو نجی شعبے کے حوالے کیا جارہا ہے اور کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے اہم راستے کوہالہ پر ٹورسٹ انفارمیشن سنٹر قائم کیا جارہاہے جہاں سیاحو ں کو درپیش مشکلات حل کی جائیں گئی۔انہوں نے کہا کہ ہر سال مئی اور ستمبر کے دوران برطانیہ میں مقیم ڈیڑھ لاکھ سے زائد کشمیری میرپور آتے ہیں ۔جنھیں نیلم ویلی ،مظفرآباداور جہلم ویلی میں واقع سیاحتی مقامات کی مناسب تشہیر کے ذریعے ان علاقوں کی طرف راغب کیا جائے گا۔

طاہر کھوکھر
طاہر کھوکھر

وزیر سیاحت نے بتایا کہ تشہیری مہم اور سوات میں حالات کی خرابی کی وجہ سے اس سال بھی ریکارڈ سیاحو ں کی آمد متوقع ہے۔ہماری کوشش ہے کہ سوات کے حالات کے پیش نظر سیاحوں کو اس طرف متوجہ کیا جائے اور سیاحت کو نجی شعبے کے حوالے کیا جا ئے۔کیونکہ نجی شعبے کے بغیر سیاحت ترقی نہیں کر سکتی۔

پاکستانی کشمیرکے محکمہ سیاحت کے سیکرٹری سردارنعیم احمدشیراز نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں بتایا کی سیاحت کی ترقی کے لئے 16 ترقیاتی منصوبوں پر کام ہو رہاہے ۔نیلم ویلی میں اب تک سیاحوں کے لئے تعمیر کیے گئے خسارے میں چلنے والے دو ریسٹ ہاؤس نجی شعبے کے حوالے کر دیئے گئے ہیں جن میں غیرمقامی سرمایہ کاروں کو ترجیح دی گئی ہے تاکہ سیاحوں کو لا یا جا سکے اور مزید ریسٹ ہاؤس بھی نجی شراکت داری میں دیے جائیں گے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحت کا شعبہ ان چند شعبوں میں شامل ہے جنہیں حکومت مستقبل میں آمدن کا اہم ذریعہ قرار دیتی ہے۔

XS
SM
MD
LG