روشن مغل
پاکستان کے کسٹم حکام کی طرف سے بھارتی کشمیر سے آنے والےسامان کو پاکستانی کشمیر تک محدود رکھنے کے خلاف دونوں اطراف کے تاجروں نے کنٹرول لائن آرپار تجارت معطل کردی ہے ۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور سری نگر کے درمیان ہفتہ وار تجارت احتجاج کے باعث جمعے روز بھی بند رہی جس کی وجہ سے لائن آف کنٹرول کو ملانے والے چکوٹھی اوڑی امن برج سے کوئی بھی مال بردار ٹرک کراس نہ کر سکا
منقسم کشمیر کے درمیان ہونے والی آرپار تجارت سے منسلک تاجر اعجاز میر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسلام آباد کے کسٹم حکام کی طرف سے پاکستانی کشمیر سے سامان تجارت لیکر جانے والے مال بردار ٹرکوں کی پکڑدھکڑ کے خلاف ایل او سی ٹریڈرز کی طرف سے ہڑتال کی گئی ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ بھارتی کشمیر سے ہفتہ وار کنٹرول لائن کے آرپار تجارت کے ذریعے آنے والے مال کی پاکستانی کشمیر میں کھپت نہ ہونے کی وجہ سے اسے پاکستانی منڈیوں میں لے جایا جاتا ہے جب کہ یہاں سے بھارتی کشمیر جانے والا مال بھی بھارت کے مختلف علاقوں میں فروخت کے لیے جاتا ہے ۔
تاہم کسٹم حکام کا موقف ہے کہ کنٹرول لائن کے آرپار تجارت کشمیر کی حد تک محدود ہے ۔اس تجارت کے ذریعے آنے والا مال فروخت کے لیے پاکستانی کشمیر سے باہر نہیں لے جایا جا سکتا۔
حد متارکہ آرپار سفر اور تجارت کے نگران ادارے کراس ایل او سی ٹریول اینڈ ٹریڈ اتھارٹی کے ناظم اعلیٰ بریگیڈئرریٹائرڈ طاہر آمین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان تجارت کی بحالی کے پاکستان میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام سے معاملات پر بات چیت جاری ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس معاملے کا جلد کوئی حل نکال لیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ آرپار تجارت صفر ٹیرف کی بنیاد پر ہو رہی ہے اس لیے اسے کشمیر سے باہر لے جانے کی اجازت نہیں ہے ۔
واضع رہے کہ منقسم کشمیر کے مظفرآباد، سری نگر اور راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان کنٹرول لائن آرپار تجارت 2008 سے جاری ہے اور اس تجارت کے ذریعے آرپار ہونے والا مال کشمیر کے دونوں حصوں میں کھپت کم ہونے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کی منڈیوں میں فروخت ہو تا ہے ۔ تاہم گزشتہ چند ماہ سے پاکستان کے کسٹم حکام کی طرف سے اس مال کی ترسیل کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے ۔ اور حکام کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ بعض تاجروں کی طرف سے کسٹم حکام کے ساتھ بد سلوکی بھی بتائی گئی ہے۔